• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیلی درندگی ہر لمحہ بڑھ رہی ہے۔ غزہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 90 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے۔ صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف مزاحمت کرنے والی تنظیموں کے رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے۔ اسماعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کا زخم ابھی تازہ ہے کہ حماس کے نئے سربراہ یحییٰ سنوار بھی اسرائیلی سفاکیت کا نشانہ بن گئے ہیں۔ اسرائیلی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی فوج نے ایک کارروائی کے نتیجے میںانہیںشہید کر دیا ہے تا ہم اس ضمن میں حماس کی جانب سے فی الحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ۔ یحییٰ سنوار کی شہادت بلا شبہ مسلم دنیا کا ناقابل تلافی نقصان ہو گا۔ ایک ماہ قبل بھی اسرائیلی میڈیا نے ان کی شہادت کا دعویٰ کیا تھا جو جھوٹا ثابت ہوا تھا۔ یحییٰ سنوار کو حماس کا سب سے طاقتور رہنما خیال کیا جاتا ہے۔ صہیونی حکام انہیں 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ گردانتے ہیں اور انہیں انتہائی مطلوب شخص قرار دیا گیا تھا۔ اس حملے کے فوراً بعد وہ منظر عام سے غائب ہو گئے تھے۔ 31 جولائی 2024 کو تہران میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد روپوشی کے باوجود انہیں 6 اگست 2024 کو حماس کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ۔ وہ 22 سال تک اسرائیلی جیلوں میں بھی مقید رہے۔ اسرائیل کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ وہ خفیہ سرنگوں میں روپوش تھے اور اسرائیلی یرغمالیوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے ان کی شہادت پر ٹی وی خطاب میں کہا ہے کہ یحییٰ سنوار کو ختم کر دیا گیا ہے لیکن مشن ابھی ختم نہیں ہوا ہمیں اپنے قیدیوں کو چھڑانا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے ایران پر بھی حملے کے اہداف کی منظوری دی ہے اور اس کے حملوں کا دائرہ لبنان اور شام تک پھیل گیا ہے جس کے تدارک کیلئے امت مسلمہ کو متحدہ پالیسی اختیار کرنا ہو گی۔ اسرائیل کو سپر طاقت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ امریکہ اکتوبر 2023 سے اب تک اسے 17 ارب ڈالر کی امداد دے چکا ہے۔

تازہ ترین