آئینی ترمیم کا حتمی مسودہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو دے دیا گیا۔
جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتوں کیلئے تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی ان کے گھر آمد کا سلسلہ جاری ہے، پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے بعد حکومتی وفد بھی مولانا فضل الرحمان کے گھر پہنچا۔
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، نوید قمر، مولانا فضل الرحمان کے گھر موجود ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولاما فضل الرحمان سے آئینی ترامیم پر حتمی مشاورت کی گئی، حکومت کی طرف سے آئینی ترامیم پر مشاورت کی کوششیں جاری ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر موجود حکومتی قانونی ٹیم سے رابطہ کیا ہے، وزیراعظم نے حکومتی ٹیم کے ساتھ اہم سیاسی امور پر مشاورت کی۔
وزیراعظم نے آئینی ترامیم پر معاملات پر پیشرفت کا جائزہ لیا، حکومتی قانونی ٹیم نے مولانا فضل الرحمان سے بات چیت سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کیا۔
اس سے قبل ترجمان جے یو آئی ف اسلم غوری کا کہنا تھا کہ حکومت اور جے یو آئی ف کا آئینی ترامیم کے مسودے پر 99 فیصداتفاق ہو چکا ہے، اب صرف پی ٹی آئی کو قائل کرنا باقی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے اسلم غوری کا کہنا تھا کہ ہم پی ٹی آئی کے کہنے پر ہی آئینی عدالت کے مطالبے سے دستبردار ہوئے اور آئینی بینچ کی شق ڈلوائی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ ہمارے مسودے میں چیف جسٹس کا انتخاب تین ججز کے پینل میں سے کرنے کی تجویز شامل ہے۔