• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ کے جمعرات 17اکتوبر 2024ء کو سنائے گئے حکم کے مطابق ڈیم فنڈ بند ہونے کے بعد11.47ارب روپے کے عطیات اور 12.19ارب کے مارک اپ کو ملا کر 23.6ارب روپے کی رقم حکومت کے پاس آجائے گی جو اگرچہ دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تکمیل کی مجموعی رقم کاصرف 3.2فیصد ہے مگر حکومت پر یہ اخلاقی ذمہ داری عائد ہوگئی ہے کہ وہ مذکورہ ڈیمز کے حوالے سے پیشرفت پر قوم کو اعتماد میں لے۔ سال 2018ء میں دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیمز کے لئے سپریم کورٹ آف پاکستان فنڈ اور وزیراعظم فنڈ کا بڑا چرچا ہوا تھا جن کے تحت ان ڈیموں کی تعمیر میں عوام کوحصہ لینے کی ترغیب دی گئی تھی۔ 2021ء میں اس وقت کی حکومت کی طرف سے قوم کو خوشخبری سنائی گئی کہ مہمند ڈیم پر کام 2025ء تک مکمل ہو جائے گا جبکہ 2028ء تک بھاشا سمیت دس بڑے آبی پروجیکٹ مکمل ہو جائیں گے۔ مہمند ڈیم کے اعلان کی صورت میں پچھلے 50برسوں میں پہلے بڑے ہائیڈرو پراجیکٹ کی امید سامنے آئی تو لوگوں کی جانب سے چندے اور عطیات دیئے گئے لیکن بڑے ڈیموں کے لئے بڑا سرمایہ اور عالمی اداروں کی فنی و تکنیکی حمایت درکار ہوتی ہے۔ بعد کے تبدیل شدہ منظر نامے میں مذکورہ فنڈ کے بارے میں اطلاعات خال خال آتی رہیں۔ اب وفاقی حکومت اور واپڈاکی مشترکہ درخواست پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد ہلال قاضی پر مشتمل بنچ نےوضاحت کے ساتھ جو فیصلہ دیااس پر عملدرآمد کے ساتھ یہ بھی ضروری معلوم ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت ڈیموں کی تعمیر کی صورت حال، پانی کی بڑھتی قلت دور کرنے اور پن بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے بارے میں عوام کو پوری آگہی دے۔ اس نوع کی رپورٹ کا جلد اجرا برقی مہنگائی پر قابو پانےکی تدابیر، زرعی پیداوار بڑھانے کی کاوشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے اقدامات کے حوالے سے ضروری معلوم ہوتا ہے۔

تازہ ترین