مناہ جاوید (ناظم آباد نمبر1 ، کراچی)
صبح لیٹ ہو رہا تھا کہ امّی نے دروازے پر روک لیا۔ پھر وہی روز کی دُعائیں! مجھے کوفت ہوئی۔
کارساز پہ ٹریفک جام تھا۔ بمشکل شاہراہِ فیصل پہنچا تو گاڑی بند… اب میٹنگ کا وقت بھی نکل چُکا تھا۔ گاڑی میکینک کے پاس چھوڑ کر گھر لوٹ آیا۔
موبائل پہ کولیگ کا میسیج جگمگا رہا تھا۔ ’’آفس میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے کافی لوگ جھلس گئے ہیں۔‘‘
تب ہی نیوز اینکر کی آواز سماعتوں سے ٹکرائی۔ ’’کارساز میں پُل کا جزوی حصّہ گرنے سے متعدّد افراد جاں بحق۔‘‘
اگلے روز، مَیں آفس جانے سے پہلے امّی کی دعاؤں کا منتظر تھا۔