• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزل: نہ ملتا دردِ دل بھی تو یہ دیوانےکہاں جاتے ....

سیّد سخاوت علی جوہرؔ

نہ ملتا دردِ دل بھی تو یہ دیوانے کہاں جاتے

خُدا سے شکوہ کرنے ہم خُدا جانے کہاں جاتے

تمہارا شُکریہ تم نے سِتم کی انتہاکر دی

وگرنہ درد سہنے کو یہ دیوانے کہاں جاتے

زمانہ تو وفا کی رسم سے واقف بھی ہو جاتا

تمہی بتلاؤ کہ ہم تم کو سمجھانے کہاں جاتے

عقیدت تھی ہمیں تم سے، محبّت تھی ہمیں تم سے

کسی کے دَر سے اب ہم سَر کو ٹکرانے کہاں جاتے

غلط ہو یا صحیح الزام آوارہ نگاہی کا

مقدّر ہو چُکے تھے جو، وہ افسانےکہاں جاتے

وفا کے نام پر دھوکے دیے ہیں ہم کو دُنیا نے

نہ ملتا زخمِ دل ہم کو تو مہ خانے کہاں جاتے

ہمی کو انقلابِ دہر نے جوہرؔ بدل ڈالا

تمہاری کیا خطا، ہم تم سے پہچانے کہا ں جاتے