• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کا انتشار پھیلانے کا ایک اور منصوبہ ناکام ہوا

عمران خان کا شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے دوران ملک گیر انتشار پھیلانے کا ایک اور منصوبہ ناکام ہوگیا۔اس سے قبل صرف رواں سال کے دوران عمران خان نے ملک میں تین مرتبہ انتشار پھیلا کر اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوششیں کیں لیکن انہیں مایوسی ہوئی۔ویسے تو عمران خان کو بغاوت، انتشار، غدر اور قتل وغارت گری کے راستے سے اقتدار میں آنے کا جنون ہے لیکن وہ اپنے پرتشدد منصوبوں پر اس قدر بھونڈے انداز میں عمل درآمد کرتے ہیں کہ انہیں ہر بار ہزیمت کا سامنا ہوتا ہے۔ تحریک انصاف نے اسی ماہ کے ابتدائی ایام میں بنگلہ دیش طرز پر انقلاب کی خواہش میں پاکستان کی نوجوان نسل کو غلط انداز میں پی-ٹی-آئی کے سوشل میڈیا پر قومی اور بین الاقوامی سطح پر پھیلائی جانے افواہوں کے ذریعے ملک میں خونی انقلاب برپا کرنے کی کوشش کی جو بلاشبہ ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت، بہتر منصوبہ بندی اور مربوط حکمت عملی کی وجہ سے ابتدائی مرحلے پر ہی غیر موثر ہوتی دکھائی دی لیکن اس سارے عمل کو قانون کے دائرے میں لانے کے لئے سچ اور جھوٹ کا نتھارا ضروری تھا جس کے لئے وفاقی حکومت نے فوری طور پر یہ سنگین اور حساس مقدمہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سپرد کرتے ہوئے اس کیس کی گہرائی کے ساتھ تحقیقات کرنے اور اس گھناؤنے کھیل میں شامل ہر کردار کو بےنقاب کرنے کا ٹاسک دیا۔ایف-آئی-اے کے سائبر کرائم ونگ نے گلبرگ لاہور کے وومن کالج کی پرنسپل کی درخواست پر مقدمہ درج کرتے ہوئے ابتدائی تحقیقات کے بعد صحافیوں، وکلاء اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس سمیت 38افراد کو اس گمراہ کن سازش کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ رواں ماہ کے ایام میں پیش آنے والا من گھڑت اوربے بنیاد خبر کو طے شدہ منصوبے کے تحت شنگھائی تعاون تنظیم کے انعقاد سے ایک روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا جس کی ابتدا اسی کالج کی ایک طالبہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ہوئی۔تحقیقات کے دوران اس طالبہ نے انکشاف کیا کہ عمران ریاض نے اپنی بہن مریم کے ذریعے اس سے رابطہ کیا اور بتایا کہ اس کے کالج میں ایک لڑکی کا ریپ ہواہے اور اس نے اس بات کی تصدیق کئے بغیر سوشل میڈیا پر چلا دی۔تاہم خبر کی سنگینی کا احساس ہوتے ہی اس نے یہ پوسٹ اپنے اکاؤنٹ سے ہٹا دی لیکن تحریک انصاف کے سوشل میڈیا بریگیڈ نے اس وقت تک اس جھوٹی خبر کو اس قدر وائرل کردیا تھا کہ یہ دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کی نظر سے گزر چکی تھی۔تحقیقات کی ابتدا میں ہی یہ بات کھل کر سامنے آگئی تھی ایسا واقعہ کہیں رونما ہوا ہی نہیں یہاں تک کہ نہ تو ایسی طالبہ کو سامنے لایا جا سکا اور نہ ہی کوئی ایسی شہادت جس سے اس واقعہ کی تصدیق ہو سکے بلکہ تحریک انصاف نے ایک طے شدہ منصوبے کے تحت شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہ کانفرنس شروع ہونے سے ایک روز قبل پھیلائی گئی تھی تاکہ اس نازک وقت میں ملک میں خونریز ہنگاموں کے ذریعہ اقتدار پر قبضہ ممکن ہو سکے۔ ایف آئی اے نے بیرون ملک سے اس زہریلی مہم کا حصہ بننے والے بلاگرز اورسوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کے خلاف ریڈ وارنٹس جاری کرنے کی درخواست کرنے کے علاوہ فیس بک اور انسٹراگرام کو بھی اس گمراہ کن خبر کو پھیلانے والے عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں نے ملک کو گھیر لیا ہے اور تاریخ کے اس نازک موقع پر جب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس شروع ہو رہا تھا، ملک دشمنوں نے ایک بار پھر ملک میں انتشار پھیلانے کے منصوبے پر عمل درآمد کا آغاز کردیا جس کے نتیجے میں ملک میں دہشتگردی کے اشارے ملنے لگے تو وفاقی حکومت نےشنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران دہشتگردی اور بدنظمی کے خدشات کے خاتمے اور امن و امان کو یقینی بنانے کے لئے فوج طلب کرنے کا فیصلہ کیا اور ملک فوج کی تحویل میں دے دیا جس نے ملک کے اندرونی دشمنوں کی جانب سے ملک میں انتشار پھیلانے کے تمام حربے ناکام بناتے ہوئے امن و امان قائم رکھا۔اس نازک مرحلے پر انتشار پھیلانے کی سازش کے پیچھے وہی پاکستان دشمن قوتیں تھیں جنہوں نےمخصوص بیرونی ایجنڈے کے تحت دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کا گڑھ اور انتہائی غیر محفوظ ملک ہے جہاں امن قائم نہیں ہو سکتا لیکن پاکستان کے اندرونی دشمنوں کی سازش کامیاب نہیں ہو سکی اور شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس پرامن ماحول میں اپنے انجام کو پہنچا۔ البتہ یہی شرپسند عناصر اسلام آباد میں قائداعظم یونیورسٹی میں طالب علموں کے دو گروپوں کے درمیان تصادم کے ذریعے انتشار پھیلانے میں کامیاب رہا تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مزید کشیدگی پھیلنے سے قبل حالات پر قابو پالیا۔

تازہ ترین