پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں، کل جو کچھ پارلیمنٹ میں ہوا میں نے سنا، میں خاموش رہا، میں بل پیش ہونے کے بعد ہی چلاگیا تھا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کل عدلیہ پر تنقید کی گئی، الزام لگائے گئے، ایک جج کا راستہ روکنے کےلیے سب کچھ ہوا، اسپیکر غیر آئینی اقدام پر خاموش رہے۔
انھوں نے کہا عدلیہ اتنی بھی بری نہیں، اتنا آگے نہیں جانا چاہیے تھا، یہاں پر مارشل لاء لگائے گئے، کئی ایسے ججز بھی تھے جنہوں نے 4 مارشل لاء ادوار میں بھی حق کا علم بلند کیا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کئی ایسے ججز بھی تھے جنہوں نے پی سی او کے تحت حلف نہیں اٹھایا، سندھ کے جج نے ذوالفقارعلی بھٹو کے کیس میں اختلاف کیا۔
انھوں نے کہا بلوچستان کے جج نے بھی بھٹو کیس میں اختلاف کیا، تین کورٹس کے اختلاف کے باوجود بھٹو کو پھانسی چڑھایا گیا۔ جن قوتوں نے بھٹو کو پھانسی چڑھایا ان کا نام کوئی نہیں لیتا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا اسپیکر قومی اسمبلی ایوان کے کسٹوڈین ہیں۔ اسپیکر نے غیر جمہوری اور غیرآئینی اقدام پر خاموشی اختیار کی۔
محمود خان اچکزئی نے کہا سینیٹر قاسم رونجھو نے یہ تو نہیں کہا کہ انہیں ججز لے کر گئے، جس نے قاسم رونجھو کو اٹھایا ان کی طرف کوئی کیوں انگلی نہیں اٹھاتا؟ ہر ادارے کو اپنی حد میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنا چاہیے تھا۔ تمام چیزیں بیٹھ کر طے ہوتیں لیکن ایسا نہ ہوا۔ خدا ہمارے ملک کی خیر کرے۔