امریکہ کی پیشگی منظوری اور اعانت سے ایران پر جمعہ کو اسرائیلی حملے نے تیسری اور سب سے خطرناک عالمی جنگ کی بنیاد رکھ دی ہے۔اس عمل میں برطانیہ اور دوسری سامراجی مغربی طاقتیں بھی پوری طرح شریک ہیں جنھوں نے امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ایران پر جارحانہ فضائی حملوں کو اپنے دفاع کا حق قرار دیتے ہوئے اسرائیل کو شاباش دی ہے۔اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے طیاروں نے جمعہ کو ایران کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جبکہ ایران نے اپنے مضبوط دفاعی نظام کے ذریعے اسرائیلی حملوں کو ناکام بنانے اور موزوں وقت اور مناسب طریقے سے جوابی کارروائی کرنے کا حق استعمال کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے اس کی تنصیبات کو بہت معمولی نقصان پہنچا ہے۔ایران نے یکم اکتوبر کو اسرائیل پر اس وقت دوسو کے قریب میزائل داغ دیے تھے جب اسرائیلی فضائیہ اور خفیہ ایجنسیوں نے مختلف اوقات میں مختلف مقامات پر ایران کی کئی اعلیٰ فوجی شخصیات کو نشانہ بنانے کے علاوہ ایران کے اندر فلسطینی تنظیم حماس کے سربراہ کو شہید کردیا تھا۔ایران نے اس کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔جس کے جواب الجواب میں اسرائیل نے ایرانی فوجی تنصیبات پر حملہ کیا ہے اور یہ احسان بھی جتایا ہے کہ اس نے ایران کی ایٹمی اور تیل کی تنصیبات کو نہیں چھیڑا۔پاکستان،سعودی عرب،ملائشیا اور بعض دوسرے ممالک نے اسرائیلی حملوں کی شدیدمذمت کرتے ہوئے انھیںایران کی علاقائی خودمختاری،بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی مجرمانہ خلاف ورزی قرار دیا ہےاور عالمی برادری سے اسرائیل کو عالمی امن خطرے میں ڈالنے سے روکنے کیلئے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کو اس صورتحال کے تدارک کیلئے عملی طور پر متحرک ہونے کی ضرورت ہے،ورنہ دنیا میں قیامت سے پہلے قیامت برپا ہوسکتی ہے۔