کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
اے ٹی سی کراچی نے پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں گرفتار عزیر بلوچ، رینجرز اہلکار سمیت 3 ملزمان کے خلاف فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
عدالت کی طرف سے مقدمے کا فیصلہ اسی ہفتے سنائے جانے امکان ہے۔
عزیر بلوچ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل عزیر بلوچ کے خلاف استغاثہ کے پاس کوئی شواہد موجود نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عزیر بلوچ عدالت میں اپنے بیان میں کہہ چکے ہیں انہوں نے قتل نہیں کیا۔
پولیس کے مطابق 2010ء میں پولیس اہلکار لالا امین، شیر افضل خان، غازی خان کا قتل ہوا تھا۔
پولیس کے مطابق مقتولین کو میوہ شاہ قبرستان کے قریب رینجرز اہلکار سمیت دیگر ملزمان نے اغوا کرکے عزیر بلوچ کے حوالے کیا۔
پولیس کے مطابق عزیر بلوچ نے اپنے ساتھیوں سکندر عرف سکو، سرور بلوچ اور اکبر بلوچ کے ساتھ مل کر قتل کیا تھا، ملزمان نے مقتولین کو قتل کرکے لاشیں قبرستان میں دفنا دیں تھیں۔
پولیس کے مطابق عزیر بلوچ کے ساتھی سکندر عرف سکو، سرور بلوچ اور اکبر بلوچ مقابلے میں ہلاک ہوچکے ہیں، ملزمان کے خلاف تھانہ نیو ٹاؤن میں مقدمہ درج ہے۔