آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز کی یہ تجویز اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں، ملکوں کے ارباب اقتدار اور کرہ ارض کے صاحبان دانش کی سنجیدہ توجہ کی متقاضی ہے کہ بچوں کو درپیش ذہنی وجسمانی نقصان اور بدسلوکی کے خطرات کے پیش نظر16سال سےکم عمر بچوں کے لئے سوشل میڈیا کے استعمال پر دنیا بھر میں پابندی عائد ہونی چاہئے۔ سڈنی میں آسٹریلوی پارلیمنٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے کئی پلیٹ فارمز کا منفی استعمال اور ایسے پلیٹ فارمز کا بڑھتا اثرورسوخ ہمارے بچوں کو حقیقی معنوں میں نقصان پہنچارہا ہے، ٹیکنالوجی کمپنیاں عمر کی حد لاگو کرنے کی پابند ہونی چاہئیں اور اگر کم عمر صارفین سوشل میڈیا استعمال کرتے پائے جائیں توبھاری جرمانے عائد کئے جانے چاہئیں۔آسٹریلوی وزیر اعظم اپنی اس تجویز پر مختلف سطحوں پر مشاورت وقانون سازی کے لیے ایک شیڈول پر عملدرآمد کا عزم بھی رکھتے ہیں۔ سوشل میڈیا نئے دور کی ایسی دریافت ہے جس کا استعمال عام ہونے کے حوالے سے مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔ اس باب میں آسٹریلوی معاشرے نے جو ردعمل دیا، اس کا پاکستان سمیت دنیابھر میں صاحبان علم کوتجزیہ کرنا چاہئے اور یہ دیکھنا چاہئے کہ عمر کے کن کن ادوار اور دیگر صورتوں میں یہ میڈیا انسانیت کے لئے فائدہ مند یا نقصان دہ ہے۔ افراد کی ذاتی زندگی سے لیکر معاشرتی امن اور بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے اس میڈیا کا کردار جائزہ طلب ہے۔ آسٹریلوی حکومت اس باب میں ریاستی وعلاقائی رہنماؤں سے مشاورت،قوانین کی منظوری اور ان کے اطلاق کے حوالے سے ایک شیڈول رکھتی ہے۔تاہم وطن عزیز سمیت دنیا بھر میں والدین اور اساتذہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں اور شاگردوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں، ان کی رہنمائی کریں اور سوشل میڈیا کے منفی استعمال کو مثبت بنانے میں کردار ادا کریں۔