سندھ ہائی کورٹ نے آوان بم برآمدگی کیس کے ملزم یونس کی سزا کم کر کے اسے جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت میں آوان بم برآمدگی کے کیس میں ملزم کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے خلاف آوان گرینیڈ کی برآمدگی کا مقدمہ بغدادی تھانے میں درج ہے۔
عداالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ یہ آوان گرینیڈ کیا ہوتا ہے؟
سرکاری وکیل نے بتایا کہ رائفل یا لانچر کے ذریعے آوان گرینیڈ استعمال کیا جاتا ہے۔
جسٹس صلاح الدین پہنور پوچھا کہ کیا یہ گرینیڈ دور تک جاتا ہے؟
سرکاری وکیل نے بتایا کہ رائفل گرینیڈ کی 2 کلومیٹر تک کی رینج ہوتی ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اگر ایسا ہے تو کچے میں پولیس اسے کیوں استعمال نہیں کرتی؟ کیا پولیس کے پاس رائفل گرینیڈ ہوتا ہے؟
پولیس افسر سعید رند نے جواب دیا کہ پولیس کے پاس آوان گرینیڈ نہیں ہوتا آر پی جی ہوتا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے آوان گرینیڈ کا لانچر برآمد نہیں ہوا، ملزم جیل میں ساڑھے 3 برس سے زائد گزار چکا ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ کے مطابق آوان گرینیڈ لانچر کے بغیر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ آوان گرینیڈ کسی اور کو دیا بھی جاسکتا ہے، ہو سکتا ہے کچے میں کسی کو سپلائی کر رہے ہوں، آوان گرینیڈ کی برآمدگی بھی جرم ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آوان برآمدگی کے کیس میں کتنی سزا ہے؟
سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ایکسپلوسیو ایکٹ کی دفعہ 4 کے تحت بارودی مواد رکھنے پر 7 سال کی سزا ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ ملزم کام کیا کرتا تھا؟
ملزم کے بھائی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم پلمبر تھا اور ان کا بیٹا موٹر سائیکل مکینک ہے۔
عدالت نے یہ سن کر کہا کہ اگر وکیل کی فیس برداشت نہیں کر سکتے تو ایسے کام کیوں کرتے ہیں۔
عدالت نے ملزم یونس کی سزا کم کر کے اسے جیل سے رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جتنا عرصہ ملزم نے جیل میں گزارا ہے اسے سزا تصور کیا جائے۔