سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بینکنگ آرڈیننس کے تحت اپیل کے معاملے پر کیس نمٹا دیا۔
آئینی بینچ نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی سروس اسٹرکچر سے متعلق کیس کی سماعت بھی ملتوی کردی اور لیڈی ہیلتھ ورکرز سے متعلق تمام مقدمات یکجا کر کے فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ میں آئینی بینچ نے الجہاد ٹرسٹ بنام وفاق کیس کو غیر مؤثر ہونے کے سبب نمٹا دیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیسز کی سماعت کی۔
جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر 6 رکنی آئینی بینچ کا حصہ ہیں۔
آئینی بینچ کورٹ روم نمبر 3 میں کیسز کی سماعت کر رہا ہے اور آئینی بینچ کے سامنے آج 16 کیس کی سماعت ہوگی۔
سپریم کورٹ میں سابق وفاقی محتسب یاسمین عباسی توہین عدالت کیس میں وکیل کو جواب کے لیے مہلت دے دی گئی۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ سابق وفاقی محتسب یاسمین عباسی پیش نہیں ہوئیں، اگر کوئی فورم اختیار کیے بغیر کارروائی کرے تو ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ گزشتہ سماعتوں پر یاسمین عباسی ذاتی حیثیت میں پیش ہوتی رہیں، معاملہ ابھی تو غیر مؤثر نہیں ہوا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یاسمین عباسی اب وفاقی محتسب نہیں رہیں، ہم کیوں سابق وفاقی محتسب کی طرف جا رہے ہیں۔
آئینی بینچ میں شامل جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ سوال یہ ہے کیا وفاقی محتسب کی کارروائی ہائیکورٹ میں چیلنج ہو سکتی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جج کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے، یاسمین عباسی کو نوٹس کر کے کارروائی سے آگاہ کیا جائے، حکمِ امتناع کے بعد محتسب کی کارروائی توہینِ عدالت تھی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ توہینِ عدالت کا نوٹس چیئرمین پرسن وفاقی محتسب کو جاری کیا گیا، یاسمین عباسی اب وفاقی محتسب نہیں رہیں، موجودہ وفاقی محتسب کو نوٹس کردیں، وہ آکر بتا دیں گے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہائیکورٹ جج کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے اس کا کیا ہوگا، لاہور ہائیکورٹ کے جج اور وفاقی محتسب دونوں نے ایک دوسرے کو توہینِ عدالت نوٹسز جاری کیے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ چیئرمین محتسب آ کر بتادیں گے وہ معاملہ چلانا چاہتے یا واپس لینا چاہتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے وکیل وفاقی محتسب کو معاملے پر ہدایات لےکر جواب جمع کرانے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سابق لاہور ہائیکورٹ جج منصور علی شاہ نے وفاقی محتسب کو خاتون کے خلاف ہراسانی کی کارروائی سے روک دیا تھا، وفاقی محتسب نے حکمِ امتناع پر جسٹس منصور کو توہینِ عدالت کا نوٹس اور وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔