• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے چین کی جانب سے اپنی سیکورٹی ٹیمیں پاکستان بھیجنے کے معاملے پر ردعمل میں میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کو قیاس آرائیاں قرار دیا ہے۔پریس بریفنگ کے دوران دوٹوک الفاظ میں واضح کیا گیاکہ یہ کوششیں کامیاب نہیں ہونے دی جائیں گی ،افواہوں کا جواب نہیں دے سکتےاور نہ ہی کسی کو پاک چین تعلقات خراب کرنے کی اجازت دی جائے گی۔انھوں نے پاکستان میں کام کرنے والے شہریوں کی سیکورٹی کیلئےچینی حکومت کی جانب سے اپنی ٹیمیں بھیجنے کے معاملے کی تردید کی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہرقسم کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور چینی شہریوں اور اداروں کا ہرقیمت پر تحفظ کرنا جانتا ہے۔دفتر خارجہ کےمطابق پاکستان اور چین کی حکومتوں کے درمیان ہونے والی معمول کی بات چیت کو توڑ مروڑ کر پیش کرنےکا مقصدیہ تاثر دینا ہے کہ بیجنگ نے اپنے شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے اپنے سیکورٹی اہل کار پاکستان بھیجنے کی اجازت مانگی ہے۔ تین روز قبل چینی وزارت خارجہ کے ترجمان بھی میڈیا سے گفتگو میں اس معاملے کو اٹھاچکے اوردونوں ملکوں کے تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرارد ے چکے ہیں۔چینی ترجمان کا کہنا بجاہے کہ دونوں ممالک اسٹرٹیجک تعاون کے سدابہار شراکت دار ہیں اور اپنے باہمی تعلقات کومتاثر کرنے والی تمام سازشیں ناکام بنانے اور دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کی صلاحیت اور عزم رکھتے ہیں۔چین اور پاکستان کے پہلے دن سے استوار غیرمتزلزل تعلقات پر ضرب لگانے کی گزشتہ ماہ کراچی میں دہشت گردی کی شکل میں کوشش ،داسو ہائیڈل پروجیکٹ پر حملے کا تسلسل ہےاوران کے پیچھےمشترکہ دشمن کے مذموم عزائم کارفرماہیں جو دہشت گردی کے واقعات کو حربے کے طور پر استعمال کررہا ہے۔گزشتہ دنوں ایس سی او کانفرنس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اور چینی قیادت کے درمیان ہونے والی بات چیت میں سی پیک منصوبےکے خدوخال زیر غور آئے ،جن میں ریلوے ایم ایل ون سمیت دیگر منصوبوں پر جلد کام شروع کرنے کا عندیہ دیاگیا۔یہ منصوبہ نہ صرف وطن عزیز، بلکہ وسطی ایشیائی ریاستوں کی پاکستانی بندرگاہوں کے ذریعے تجارت میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہےجبکہ گوادر ایئرپورٹ سمیت نقل وحمل کے دیگر منصوبے بلوچستان میں سرگرم ملک دشمن عناصر کیلئے ناقابل قبول ہیں۔یہ 1971کی بات ہے ،اس وقت کے امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ ہنری کسنجر اسلام آباد سے ایک خفیہ پرواز کے ذریعے چینی رہنمائوں سے بات چیت کیلئے بیجنگ پہنچے۔پیپلز ہال میں جب بات چیت ختم ہوئی توچینی رہنما مائوزے تنگ نے ہنری کسنجر سے مخاطب ہوکر کہا کہ جس پل سے گزر کر آپ چین پہنچے ہیں ،اسے مت بھولیے۔یہ پل پاکستان تھا ،جس نے امریکہ اور چین کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں اہم کردارادا کیا، آج چین اور پاکستان اس سےبھی بڑھ کر ایک دوسرےکے قریب ہیں۔پاکستان دہشت گردی میں ہزاروں انسانی جانوں کے ساتھ اربوں روپے کا مالی نقصان اٹھاچکا ہےاور جب تک یہ سلسلہ جاری ہے ،اس کے اثرات خطے کی ترقی و خوشحالی پر پڑتے رہیں گے۔تین سال قبل پاک چین دوستی کی 70ویں سالگرہ منائی گئی بلا شبہ یہ سمندر سے گہری،ہمالیہ سے اونچی اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا بجا ہے کہ شہریوں کے تحفظ سمیت ترقی و خوشحالی کے ہر پہلو پردونوں ملکوں کے درمیان بات چیت معمول کا حصہ ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان متعدد موضوعات بشمول انسداد دہشت گردی پر مضبوط رابطے ہیں،بد گمانی پیدا کرنے والوں کو جان لینا چاہئے کہ پاک چین باہمی اعتماد کو نقصان پہنچانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔

تازہ ترین