اسلام آباد(جنگ نیوز) سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے میں تین رکنی خصوصی عدالت کے حکم پر پراسیکیوشن ٹیم کے سربراہ محمد اکرم شیخ نے حکم نامے پر غور کے بعد کہا کہ حکم نامہ بادی النظر میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روح سے متصادم ہے جو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کی تین رکنی بینچ نے دیا تھا جس میں پرویز مشرف کے مقدمے کی کسی تاخیر کے بغیر سماعت جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ’’مقدمہ غیر حاضری میں نہیں شروع ہوا تھا‘‘۔ جیسا کہ پرویز مشرف کے وکیل نے استغاثہ اور مدعی کے تمام گواہان پر تفصیلی جرح کی اور حتمی فیصلہ سنانے کے لئے ملزم کا موجود ہونا ضروری نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرمنل ٹرائل کا مقصد غیر حاضری یا مفرور ہونے پر جائیداد کی ضبطی نہیں ہوتا بلکہ ارتکاب جرم پر قانون کے تحت سزا یا جرمانے پر غور کیا جاتا ہے جبکہ جائیداد کی ضبطی اضافی یا کم اہمیت کا اقدام ہے۔ لہذا اکرم شیخ کے مطابق ان کی رائے میں ملزم کی گرفتاری یا خود کو حوالے کئے جانے تک مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کا خصوصی عدالت کا فیصلہ ناقص ہے۔