• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انفارمیشن ٹیکنالوجی آج کے دور میں سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والا شعبہ ہے کیونکہ اس نے پوری دنیا کو ایک گھر کی طرح مربوط کردیا ہے اور تمام کاروبار زندگی اب اسی کے سہارے چل رہا ہے۔اس نے وقت اور فاصلوں کو سمیٹ کر رکھ دیا ہے اور آج دنیا بھر میں تمام کاروباری ، مالیاتی، تعلیمی اور حکومتی ادارے اس ٹیکنالوجی کی بدولت ہفتوں اور مہینوں میں انجام پذیر ہونے والے کام لمحوں میں مکمل کرلینے پر قادر ہیں۔ اس کی وجہ سے اب آئی ٹی کا ایک ماہردنیا کے کسی بھی خطے سے کسی بھی ملک میں کام کرسکتا اور روزی کما سکتا ہے۔پاکستان کیلئے بھی اس ٹیکنالوجی نے معاشی بحالی اور ترقی کی نئی راہیں کشادہ کردی ہیں اور موجودہ حکومت ان سے استفادے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے آئی ٹی کی ترقی کو بھی اپنے پروگرام میں نمایاں اہمیت دی ہے۔اس حوالے سے گزشتہ روز وزیر اعظم کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں انہیںوزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے آئندہ پانچ سال میں پاکستان کی آئی ٹی برآمدات کو 25 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ایک جامع منصوبہ پیش کیا گیا۔وزیراعظم آفس کے مطابق اجلاس میں 25 ارب ڈالر کی برآمدات کے ہدف میں مختلف آئی ٹی شعبوں کے کردار پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں آئندہ پانچ سال کے لیے اہم اہداف مقرر کیے گئے جن میں آئی ٹی برآمدات سے 15 ارب ڈالر، ٹیلی کام برآمدات سے ایک ارب ڈالر اور ڈیجیٹائزیشن اقدامات سے10 ارب ڈالر شامل ہیں۔وزیراعظم نے اجلاس میں اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ پاکستان کے پاس باصلاحیت افرادی قوت اور وسائل کی کوئی کمی نہیں اور وسائل کے بہتر استعمال اورنوجوانوں کو مطلوبہ تعلیم و تربیت سے لیس کرکے پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 25 ارب ڈالر کے ہدف سے بھی اوپر لے جائی جاسکتی ہیں۔اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ چار ماہ کے دوران پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں 34 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مزید برآں پاکستان کی عالمی ای گورننس رینکنگ میں 14 درجے بہتری آئی ہے، 2500 نئی آئی ٹی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں اور ملک کی آئی ٹی رینکنگ 79 سے بڑھ کر 40 ہوگئی ہے۔ان معلومات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کی خاطر خواہ صلاحیت رکھتا ہے اور اگر اس کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کردی جائیں تو نتائج حیرت انگیز ہوسکتے ہیں۔گزشتہ سال بھارت کی آئی ٹی برآمدات کا حجم257 ارب ڈالر تھا لہٰذا کوئی وجہ نہیں کہ آئی ٹی کے شعبے اور اس کے ماہرین کو بہتر سہولتیں فراہم کرکے پاکستان کی آئی ٹی برآمدات آئندہ برسوں میں 25ارب ڈالر سے کہیں زیادہ اوپر نہ لے جائی جا سکیں۔چار سال پہلے کووڈ کی وبا نے پوری دنیا میں آئی ٹی ماہرین کے لیے اپنے ملکوں سے باہر بھی روزگار کے وسیع مواقع پیدا کیے جس کی وجہ سے آج پاکستان میں بھی برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق گھر بیٹھے بیرون ملک جاب کرکے ملک میں کروڑوں ڈالر وں کی آمد کا ذریعہ بننے والے فری لانسرز کی تعداد پانچ لاکھ سے زیادہ ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ تاہم انٹرنیٹ کی سست رفتاری جس میں حالیہ اقدامات سے مزید شدت رونما ہوئی، آئی ٹی کی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے جس کا فوری تدارک کیا جانا چاہیے۔ علاوہ ازیں آرٹیفشل انٹلیجنس بھی آنے والے دنوں میں بڑی تیزی سے آئی ٹی ماہرین کے بہت سے کام خود سنبھال لے گی اس لیے ہمارے موجودہ ماہرین کو بھی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی پر عبور حاصل کرنے کی فکر کرنی چاہیے جبکہ آئی ٹی کے موجودہ اور آئندہ طالب علموں کی تعلیم و تربیت کا بندوبست اس طور پر ہونا چاہیے کہ وہ اس شعبے میں ہونے والی ہر نئی ایجاد پر بروقت دسترس حاصل کرسکیں۔

تازہ ترین