24نومبر کو وفاقی دارالحکومت میں پی ٹی آئی کے دھرنا دینے کے اعلان کے تناظر میں جو فضا دیکھی جارہی ہے،لگتا ہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے اس کا اثر قبول نہیں کیا اور ریکارڈ پر ریکارڈ بننے کا سلسلہ برقرار ہے۔کاروباری ہفتے کے آخری روز ٹریڈنگ کے دوران 11بج کر 10منٹ پر کے ایس ای 100انڈیکس 2ہزار57پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ تاریخ کی بلندترین سطح 99ہزار385پر پہنچ گیا۔تاہم کاروبار کے اختتام پر یہ رجحان برقرار نہ رہ سکا اور 100انڈیکس 469پوائنٹس کے ساتھ 97ہزار798پر بند ہواجو گزشتہ روز 97ہزار 328پر پہنچا تھا۔مقامی سیکورٹی کمپنی کے ایک عہدیدار کے مطابق بینچ مارک میں تیزی کی وجہ رٹیلائزر سیکٹر کی کارکردگی ہے۔لوگ موجودہ سیاسی بے یقینی کی صورتحال کے باعث محتاط رہتے ہوئے مقررہ آمدنی میں کمی اورمیکرو اکنامک آئوٹ لک میں بڑھتے اعتماد سے حوصلہ پاکر فعال طور پر اپنا پورٹ فولیو بنارہے ہیں۔بعض ذرائع نے کھاد سیکٹر ،پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کے منافع میںہونے والی کمی ،فنڈز انشورنس کمپنیوں اور سرمایہ کاروںکے بتدریج انکم انسٹرومینٹس سے ایکویٹی کی طرف منتقل ہونے کو مارکیٹ میں تیزی کی وجہ بتایا ہے۔فی الحقیقت رواں مالی سال کا آغاز ہی درآمدات اور برآمدات میں پائی جانے والی خلیج میں کمی آنے سے ہوا ہے اور اسی تناظر میں گزشتہ ہفتے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے معیشت کے حوالے سےمثبت معاشی اشاریوںپر اطمینان کا اظہار کیا۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کراچی میں کاروباری برادری کو گزشتہ سال کی شاندار معاشی سرگرمیوں اور آنے والے دنوں میں مزید بہتری آنے کی نوید سنائی ہے۔ معاشی اصلاحات پروگرام میں اصولوں پرکوئی سمجھوتہ خاطر میں نہ لانے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد برقرار رکھے جانےسے یہ سلسلہ جاری رہ سکتا ہے۔