وفاقی وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے کہا ہے کہ کوئی احتجاجی آئے تو فوراً گرفتار کرلیا جائے، کوشش ہے اہلیان اسلام آباد کو کم سے کم تکلیف ہو۔
ڈی چوک پر میڈیا سے گفتگو میں محسن نقوی نے کہا کہ موبائل سروس چل رہی ہے، موبائل پر صرف انٹرنیٹ بند کیا گیا ہے، کوئی احتجاجی آئے گا تو اس کو فوراً گرفتار کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس بار سڑکیں اتنی بند نہیں، جتنا پچھلی بار بند ہوئی تھیں، مظاہرین نے اس روٹ پر آنے کی کوشش کی ہے جس سے مہمان صدر کے قافلے نے آنا ہے۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیروں کی توجہ ضلع کرم کے بجائے اسلام آباد پر دھاوے پر ہے۔ صرف خیبر پختونخوا سے احتجاجی جلوس آرہے ہیں، پنجاب میں کوئی ریلی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے فیض آباد سے مہمان صدر کے قافلے کے روٹ پر آنے والوں کو گرفتار کیا، کوشش ہے شہریوں کو کم سے کم تکلیف ہو۔
سینیٹر محسن نقوی نے یہ بھی کہا کہ حکومت کسی سے ڈرنے والی نہیں، جو بھی انتشار پھیلائے گا اس کو گرفتار کیا جائے گا، پنجاب سمیت پورے پاکستان میں ہر چیز ٹھیک ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف خیبر پختونخوا سے ایک احتجاج آرہا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی سے رابطہ ضرور ہوتا تھا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق امن عامہ یقینی بنانے کےلیے ضروری اقدامات کیے ہیں۔ پولیس، ایف سی اور رینجرز کے افسر اور جوان مستعدی سے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے عوام کی جان و مال کے تحفظ کےلیے ہر ممکن اقدامات کیے ہیں، شر پسندوں سے قانون کے مطابق سختی سے نمٹا جائے گا۔
سینیٹر محسن نقوی نے کہا کہ کسی کو دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انتظامیہ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کےلیے تیار ہیں۔
وزیر داخلہ نے اسلام آباد، راولپنڈی، اٹک اور صوابی پتھر گڑھ موٹروے کا فضائی دورہ کیا اور سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔