پی ٹی آئی کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی پشاور سے نکلنے والے پی ٹی آئی قافلے کا حصہ ہیں۔
اسلام آباد میں احتجاج کے لیے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور قافلہ لے کر پشاور سے چل پڑے۔
بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی علی امین گنڈا پور کے قافلے میں شامل ہیں، وہ الگ گاڑی میں سوار ہیں۔
قافلے کی قیادت علی امین گنڈا پور کررہے ہيں، وزيرِ اعلیٰ کے ساتھ سی ایم ہاؤس میں جمع ہونے والے کارکن بھی ہیں۔
خیبر پختون خوا کے مختلف شہروں میں بھی تحریک انصاف کے کارکن جمع ہو کر اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
بنوں سے نکلنے والے قافلے میں شامل افراد نے ڈنڈے، غلیلیں اور پتھر بھی اٹھا رکھے ہیں، مختلف قافلوں کے ساتھ رکاوٹیں اور کنٹینرز ہٹانے کے لیے کرینیں بھی شامل ہیں۔
ضلع ہنگو اور مالاکنڈ میں بھی کارکن روانگی کے لیے تیار ہیں۔
کارکنان کا کہنا ہے کہ تمام رکاوٹیں عبور کر کے پُرامن طریقے سے اسلام آباد ضرور پہنچیں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور کے بھائی عمر امین گنڈاپور کی قیادت میں قافلہ سی پیک روٹ سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔
عمر امین گنڈاپور کے قافلے میں بلوچستان اور پنجاب سے آنے والے قافلے بھی شامل ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا تھا کہ آج احتجاج ہو گا اور اسلام آباد جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی سے احتجاج میں شامل تمام قافلوں کی قیادت وہ خود کریں گے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور دیگر مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔
اسلام آباد روانگی سے قبل پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا ہدف اسلام آباد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد اور مانسہرہ کے قافلے بھی ہمارے ساتھ ہوں گے، بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہمارا مشن ہے۔
دوسری جانب وفاقی دارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستے سیل کر کے رینجرز، پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
احتجاج کے پیش نظر حکومت نے جگہ جگہ کنٹینرز کھڑے کر دیے ہیں اور ڈی چوک پر بھی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ چھاپے اور گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد کی سیکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی شر انگیزی سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سیکیورٹی پلان کا مقصد شر انگیزی کو روکنا ہے۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ لوگوں کی آمد و رفت کو یقینی بنایا جارہا ہے، رکاوٹیں ضرور ہیں لیکن آمد و رفت کے سلسلے کو بند نہیں کیا، ہمارا کام امن و امان برقرار رکھنا ہے۔
علی ناصر رضوی نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج ہوں گے، شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے، اسلام آباد میں کسی قسم کے احتجاج، ریلی یا مجمعے پر پابندی ہے اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔