• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قیام پاکستان کے وقت سے اب تک آنے والی حکومتیں جغرافیائی اور تجارتی اہمیت جانتے ہوئے بھی ملک کو مقامی مارکیٹوں سے بندرگاہ تک عالمی سطح کےذرائع نقل وحمل نہیں دے سکیں۔اب وفاقی حکومت نے کراچی پورٹ تک سڑک اور ریلوے کی موثر رسائی کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔اس اقدام کا مقصد پاکستان کی بین الاقوامی تجارت کو درپیش چیلنجوںسے نمٹنے کے قابل بناناہے۔یہ منصوبہ آنے والےدنوں کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ سمندری تجارت میسر نہ ہونے سے وسطی ایشیائی ممالک پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں تاکہ ممکنہ تجارتی معاہدوں کی بدولت اپنی درآمدات اور برآمدات کو پاکستان کے راستےموثر طریقے سے منزل تک پہنچاسکیں۔دوسری طرف پاکستان کا اپنا تجارتی حجم بھی رفتہ رفتہ بڑھ رہا ہے۔متعلقہ حکام نے نشاندہی کی ہے کہ کراچی بندرگاہ تک ریل کے ذریعے سامان کی نقل حمل کا حصہ ضرورت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔درپیش زمینی صورتحال کے مطابق کراچی کے علاقے میں سڑکوں پر غیرمعمولی رش کے باعث بندرگاہ تک ٹریفک کی روانی متاثر ہوتی ہے پورٹ قاسم کوموثر طریقے سے مال پہنچانے کیلئے اگر ریل رابطہ بہتر نہ بنایا گیا تو 2030ءتک یہ رش گھمبیر صورت اختیار کرلے گا ۔متذکرہ منصوبے میں ریل کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کی تجویزبھی شامل ہے ۔اس وقت پاکستان کےتجارتی مال کی اوسط جی ڈی پی کے تناسب سے 26فیصد ہے ،جو عالمی شرح کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہے،جسے بڑھانے کی ضرورت ہے۔موجودہ چیلنجوں سمیت آنے والے دنوں میں تجارتی حجم میں جس شرح سے اضافہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے ،بندرگاہوں تک رسائی کیلئےریلوےاور بین الاقوامی معیار کی شاہرات کی تعمیرناگزیر ضرورت بن چکی ہے۔اس کام میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔

تازہ ترین