گزشتہ دنوں حکومت نے انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا ٹیکنالوجی VPN )ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک( کے غیرقانونی استعمال پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو یہ ٹیکنالوجی استعمال کرنے والےمحکموں، سرکاری اور نجی اداروں کی رجسٹریشن کرنے کی ہدائت کی ہے جس کی توثیق اسلامی نظریاتی کونسل کے زعماء نے بھی کی ہے اور غیر شرعی قرار دیتے ہوئے اس پر مکمل پابندی عائد کرنے کی ہدائت کی۔یہ درست کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے معاشرے میں بکھرے شیطانوں کو اپنے مفادات کیلئے گناہ پھیلانے، فحش فلموں کے ذریعےنسلوں کی اخلاقیات کو پراگندہ کرنے، دہشتگردی کے ذریعے معاشرے بدامنی اور بے چینی پھیلانے اور مذہب کے نام پر فساد پیدا کرنے کے مواقع میسر ہیں۔سوشل میڈیا کا استعمال کرنے اور اس کی سائنس سے آگاہ لوگوں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کی دنیا میں اب تک جو ٹیکنالوجی متعارف ہوئی ہیں ان میں سب سے زیادہ موثر، رازدار، اور قابل عمل لیکن انتہائی خطرناک ٹیکنالوجی وی-پی-این )ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک( تصور کی جاتی ہے کیونکہ اس کے غلط استعمال سے جرائم مافیا، دہشتگرد گروہ، خفیہ معلومات تک شناخت ظاہر کئے بغیر رسائی اور اس کامنفی استعمال، غیراخلاقی اور مذہبی عقائد کی توہین اور بنکوں کا ڈیٹا ہیک کرکے لوگوں کو اغواء برائے تاوان کے نام پر بلیک میل کرکے بھاری رقوم حاصل کرنے جیسے بڑے جرائم کی ترویج ہوتی ہے۔وی پی این(VPN) کا مطلب ہے’’ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک‘‘۔ یہ ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو انٹرنیٹ پر آپ کی آن لائن سرگرمیوں کو محفوظ اور نجی رکھنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ جو بنیادی طور پر آپ کے انٹرنیٹ کنکشن کو ایک خفیہ سرنگ کے ذریعے ری ڈائریکٹ کرتا ہے، تاکہ آپ کے ڈیٹا کو محفوظ رکھا جا سکے اور آپ کی شناخت کو چھپایا جا سکے۔جب آپ وی پی این استعمال کرتے ہیں، تو آپ کا انٹرنیٹ ڈیٹا انکرپٹ ہو جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اسے کھولنا اور پڑھنا ممکن نہیں رہتا۔اگر آپ کسی وی پی این کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کر تے ہیں اور کوئی ہیکر آپ کا ڈیٹا چوری کرنے کی کوشش کرے تو وہ صرف انکرپٹڈ(پاس ورڈ شدہ) ڈیٹا دیکھے گا، جو اس ہیکر کیلئےبے معنی ہوگا۔اس ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی شناخت چھپانے کیلئے وی پی این آپ کے اصلی آئی پی ایڈریس (IP Address) کو چھپا کر آپ کو ایک نیا آئی پی ایڈریس فراہم کرتا ہے، جو کسی اور جگہ کے سرور سے منسلک ہوتا ہے اس طرح، آپ کی لوکیشن اور آن لائن شناخت چھپ جاتی ہے۔مثلاً اگر آپ پاکستان میں ہیں لیکن وی پی این کے ذریعے امریکہ کے سرور سے کنیکٹ کرتے ہیں، تو ویب سائٹ آپ کو امریکہ میں ظاہر کرے گی۔وی پی این آپ کے ڈیٹا کو اپنے سرورز کے ذریعے انٹرنیٹ پر بھیجتا ہے، جس سے آپ کی سرگرمیوں کا سراغ لگانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔پرائیویسی قائم کرنا وی-پی-این کی بڑی خوبیوں میں شامل ہے جو آپ کے انٹرنیٹ ڈیٹا اور لوکیشن کو محفوظ رکھتا ہے، عوامی وائی فائی نیٹ ورکس پر ہیکرز سے بچاتا ہے اورجیو بلاکنگ بائی پاس کے ذریعے وہ مواد دیکھنے کی اجازت دیتا ہے جو آپ کے علاقے میں بلاک ہو، مثال کے طور پر نیٹ فلکس کے کچھ شوز جو پاکستان میں دستیاب نہیں ہیں لیکن وی پی این کے ذریعے دیکھے جا سکتے ہیں۔بعض ممالک بعض سائٹس کو پالیسی کے تحت بلاک کر دیتے ہیں لیکن وی-پی-این ان بلاک کی جانے والی سائٹس تک رسائی حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے۔وی پی این کی کمزوریوں میں استعمال کے دوران انٹرنیٹ کی رفتار تھوڑی کم ہو سکتی ہے،خاص طور پر اگر سرور زیادہ دور ہو۔ مفت وی پی این سروس اکثر غیر محفوظ ہوتی ہیں اور آپ کا ڈیٹا بیچ سکتی ہیں۔یہ سروس ملازمین کو محفوظ طریقے سے کمپنی نیٹ ورک تک رسائی دینے بلاک شدہ یا محدود مواد تک رسائی دینے اور اپنی شناخت چھپانے کے لیے، خاص طور پر حساس معلومات کی ٹرانزیکشنز کیلئے استعمال کی جاسکتی ہے۔ وی-پی-این ٹیکنالوجی کے استعمال کے منفعت بخش یا نقصاندہ ہونے کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر طویل بحت ہو سکتی ہے لیکن یہ امر بھی غور طلب ہے کہ یہ ٹیکنالوجی کس کس محکمے اور سرکاری اور غیرسرکاری ادارے کے زیر استعمال ہے اور اس سے کس حد تک فائدہ اٹھایا جاتا ہے اور اس کے استعمال سے کیا کیا نقصان ہوتا ہے۔ ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ریاست اور سماج دشمن عناصر پر نظر رکھی جا سکتی ہے جبکہ اس کی رجسٹریشن سے اس کے منفی پہلوؤں کا سدباب ممکن ہے۔یہ ماہرین مختلف دلائل کے ذریعے اس ٹیکنالوجی کو ہر مثبت پہلو سے منفعت بخش قرار دیتے ہوئے اسے قانون کے تابع رکھ کر جاری رکھنے کے حق میں ہیں۔