• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر زرداری کا حکومتی کارکردگی کی رپورٹ طلب کرنا غیر معمولی خبر

اسلام آباد( فاروق اقدس/ تجزیاتی جائزہ) موجودہ حکومت کے دوسرے پارلیمانی سال کے آغاز پر صدر مملکت کی جانب سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دس مارچ کو بلایا جارہا ہے جس سے صدر مملکت دوسری مرتبہ خطاب کرینگے جس کی تیاریاں اور انعقاد سب معمول کا حصہ ہیں لیکن خبر میں سے شر کا پہلو نکالنے کی جستجو رکھنے والوں نے اس خبر میں سے خبریت کے کئی پہلو نکال لئے ہیں جس میں اس پہلو کہ’’ صدر نے حکومت سے ایک سال کی کارکردگی کی رپورٹ طلب کرلی ہے بھی شامل ہے‘‘ ، صدر کی جانب سے رپورٹ کی طلبی کی خبر کو اضافی بلکہ غیر معمولی سمجھا جارہا ہے چونکہ موجودہ حکومت ایک اتحادی تشکیل ہے اور مسلم لیگ(ن) کی اتحادی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی ہے جس کے غیر اعلانیہ سربراہ صدر مملکت کے منصب پرفائز ہیں۔ دونوں جماعتیں تین دہائیوں سے ایک دوسرے کیخلاف بدترین سیاسی محاذآرائی میں مقابل رہی ہیں یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کی ضرورت اور مجبوری بن چکی ہیں۔ پھر آصف زرداری ایک ایسی صورتحال میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنیوالے ہیں جبکہ ان کی جماعت کو بالخصوص پنجاب میں مرکزی حکومت سے بہت سے تحفظات، گلے شکوے اور یقین دہانیوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی شکایتیں ہیں اسی پس منظر میں بعض سیاسی حلقوں اور خود حکومتی رہنمائوں کو یہ خدشہ ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر زرداری کا اپنی تقریر میں وفاقی حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے لفظی طرز عمل ہمدردانہ نہ ہو بلکہ اس کے برعکس بھی ہوسکتا ہے یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پیپلزپارٹی سے وابستگی رکھنے والے پنجاب کے گورنر پنجاب کی حکومت کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں حال ہی میں صدر زرداری نے پنجاب کا دورہ بھی کیا تھا جہاں انہوں نے گورنر ہائوس میں ہونیوالے ایک اجلاس میں پارٹی کے لوگوں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں جنہوں نے اس حوالے سے پنجاب حکومت کیخلاف شکایتوں کے انبار لگا دیئے تھے اور پنجاب میں درپیش مسائل جن میں ترقیاتی فنڈز کی تقسیم میں نظر انداز کئے جانے سمیت متعدد شکایت شامل تھیں، پھر چند روز قبل پیپلزپارٹی سندھ کے مرکزی رہنما سید نوید قمر جو پیپلزپارٹی کی حکومت میں وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں ان کا یہ بیان بھی سامنے آیا تھا کہ بجٹ آرہا ہے حکومت کو ووٹ نہ دینے کا آپشن بھی موجود ہے ووٹ سوچ سمجھ کر دیں گے ووٹ نہ دیا تو حکومت گر جائے گی ،پیپلزپارٹی کو ایک گلہ یہ بھی ہے کہ صدر مملکت جب پنجاب جاتے ہیں تو انہیں ان کے’’ شایان شان‘‘ پروٹوکول نہیں ملتا ایسےہی دیگر عوامل ہیں جن کے تناظر میں خبر میں سے خبر نکالنے والے بعض قیاس آرائیوں میں مصروف ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بلاول بھٹو اور پارٹی کے بعض رہنمائوں کو ملاقات کی دعوت کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جارہا ہے جن سے ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملتی ہے لیکن دانندگان سیاست کا کہنا ہے کہ اتحادی حکومتوں میں اپنے مطالبات منوانے کیلئے کسی بھی مشکل اور اہم موقع پر اتحادی جماعتوں کی جانب سے ایسا طرز عمل کوئی نئی بات نہیں جبکہ دوسری طرف یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اگر وزیراعظم کیساتھ پیپلزپارٹی کے وفد کی ملاقات کامیاب رہتی ہے تو تقریر میں بھی سب اچھا ہوگا۔ تاہم اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی سربراہی میں ملنے والے وفد جس نے اتوار کو وزیراعظم ہائوس میں ان سے ملاقات کرنی تھی وہ موخر کردی گئی جو آج(منگل) کو متوقع ہے۔

اہم خبریں سے مزید