سندھ کے صوبائی وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ ملک میں افراتفری اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پریس کانفرنس میں شرجیل میمن نے کہا کہ عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں گے، عوام کو یہی فکر ہوتی ہے کہ ان کو ریلیف کیسے ملے گا۔
اُنہوں نے کہا کہ کسان، تنخواہ دار طبقہ، عام شہری ریلیف مانگ رہے ہیں، 20 ارب روپے سے زائد کے کسان کارڈ فراہم کیے گئے تاکہ انہیں ریلیف ملے، بے گھر ہونے والے لوگوں کو ہر صورت 21 لاکھ گھر بنا کر دیں گے۔
صوبائی وزیرِ سندھ نے کہا کہ صحت کی مزید سہولتیں فراہم کرنے کے کوششیں کر رہے ہیں، نوجوانوں کے لیے ای ٹیکسی متعارف کروانے جا رہے ہیں، نوجوانوں کو ای ٹیکسی کا مالک بنائیں گے، پروگرام بنا رہےہیں کہ ای ٹیکسی کے لیے کچھ پیسے سندھ حکومت، کچھ بینک اور کچھ نوجوان دیں اور ٹیکسی کے مالک بن جائیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ کے پی میں 90 سے زائد لوگوں کی شہادت ہوئی، اس صوبے کا وزیرِ اعلیٰ کہاں ہے؟ تمام صوبوں کی ترجیح عوامی مسائل ہونے چاہیئں، عوام نے ووٹ دیا ان کے مسئلے پر پہلے غور کرنا چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ پانی کا جو مسئلہ کسانوں کو درپیش ہے اسےحل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وزیرِ صحت صوبے میں صحت کے درپیش مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، چیزیں بہتری کی طرف جا رہی ہیں۔
صوبائی وزیرِ سندھ نے کہا کہ سندھ میں محکمۂ ٹرانسپورٹ کی زمینوں پر بڑے پیمانے پر قبضے ہیں، سندھ کا محکمہ ٹرانسپورٹ زمینوں سے قبضے ختم کروانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے، پیپلز پارٹی گورنر راج کے حق میں نہیں، کے پی کے میں معاملہ گمبھیر ہے تو جو بھی عوام کے حق میں بہتر ہو وہ فیصلہ کیا جائے۔
اُنہوں نے کہا کہ جو بھی فیصلے حکومت کرتی ہے بہتری کے لیے کرتی ہے، وزارتیں کسی کی جاگیر نہیں ہیں، جس کے پاس جو بھی وزارت آئے وہ اس میں بہتر کام کرے۔
شرجیل میمن نے بانیٔ پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کوئی ایک ایسا مطالبہ بتا دیں جو عوام کے لیے ہو، فریال تالپر کو جب جیل میں ڈالا گیا تو سندھ حکومت اور لوگ کب یلغار کے لیے جتھے لے کر نکلے؟ ہم نے ذاتی مفادات کے لیے کوئی حکومتی مشینری استعمال نہیں کی، کے پی حکومت کے وسائل احتجاجوں میں استعمال ہوئے۔
اُنہوں نے کہا کہ عوام نے ان کی 24 نومبر کی کال کو مسترد کر دیا، سندھ سے کوئی رضاکارانہ طور پر ان کے احتجاج کے لیے نہیں نکلا، انٹرنیٹ بند ہونے سے نقصان کس کا ہوا؟ جیل میں بیٹھ کر یہ چاہتے ہیں کہ عوام سکون سے نہ بیٹھیں، لوگ اب ان سے بیزار آ چُکے ہیں، لوگوں کو اپنے مسائل کا حل چاہیے، انتشار اور گالم گلوچ کی سیاست نہیں چاہیے۔
صوبائی وزیرِ سندھ نے یہ بھی کہا کہ یہ عوام کی بہتری کے لیے نکلیں تو عوام بھی ساتھ دیں گے، ان کا ایجنڈا ہے کہ بس ان کو جیل سے باہر نکالا جائے۔