• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت پوری دنیا خصوصاً اِن تبدیلیوں سے بہت زیادہ متاثر ہونے والے ترقی پذیرملکوں کیلئے تباہ کن خطرہ ہے۔ اس صورت حال کو جنم دینے میں اصل کردار ترقی یافتہ ملکوں کا ہے جو توانائی کے ایسے ذرائع کو اب تک بڑے پیمانے پر استعمال کررہے ہیں جو مضر گیسوں کے اخراج کے ذریعے زمین کے درجہ حرارت کو بڑھانے کا بنیادی سبب ہیں۔ اس حوالے سے آذر بائیجان کے دارالحکومت باکو میں دو ہفتوں تک جاری رہنے والے کوپ29سربراہی اجلاس میں دولت مند ملکوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے میں غریب ممالک کی مدد کیلئے سالانہ 300ارب ڈالر کا عالمی مالیاتی معاہدہ منظور کرلیا جس کا مقصد گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کیلئے بین الاقوامی کوششوں کو ایک سال کی مدت میں تیز کرنا ہے لیکن متعدد ترقی پذیر ملکوں نے اس پیکیج کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اسے ہدف تنقید بنایا۔ بھارتی وفد کی نمائندہ چاندنی رینا نے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ دستاویز نظر کے دھوکے سے زیادہ کچھ نہیں ۔ یہ معاہدہ اس چیلنج کی سنگینی کو حل نہیں کریگا جس کا ہم سب کو سامنا ہے لہٰذا ہم اس دستاویز کو اپنانے کے حق میں نہیں ہیں۔ تاہم اقوام متحدہ کے موسمیاتی امور کے سربراہ سائمن اسٹیل نے معاہدے کو گلوبل وارمنگ کے خلاف انسانیت کو فراہم کی گئی انشورنس پالیسی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے سے صاف توانائی کے فروغ میں اضافہ ہوگا اور اربوں زندگیوں کا تحفظ ہوگا لیکن کسی بھی انشورنس پالیسی کی طرح، یہ صرف اسی صورت میں کام کریگی جب پریمیم کی پوری ادائیگی وقت پر کی جاتی رہے۔معاہدے کی رقم کے ناکافی ہونے کی شکایت کے باوجود اگر ہر سال 300 ارب ڈالر کی رقم اس کام کیلئے کسی لیت و لعل کے بغیر مہیا کی جاتی رہے اور اسکا درست استعمال ہو تو یقینا ًاسکے مفید نتائج برآمد ہوں گے ۔

تازہ ترین