• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت سیاسی تدبر سے کام لیتی تو آج ہم احتجاج نہ کر رہے ہوتے، بیرسٹر سیف

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ حکومت سیاسی تدبر سے کام لیتی تو آج ہم احتجاج نہ کر رہے ہوتے۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا واضح موقف ہے کہ 24 نومبر کے اعلان کے مطابق اسلام آباد پہنچ گئے، ہمارے احتجاج کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا اور اب دوسرا شروع ہوگا۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ رابطوں کی کئی شکلیں ہوتی ہیں مناسب نہیں تفیصل بتاؤں۔ حکومت کا جو رویہ ہے انہوں نے شاید فیصلہ کیا ہے کہ غلطی پر غلطی کرنی ہے۔ تشدد کے استعمال کا نتیجہ بھی حکومت کے خلاف نکلے گا۔

انکا کہنا تھا کہ ہم مطالبات پورے ہونے تک بیٹھے رہیں گے، سنگ جانی سے متعلق یقین دہانی نہیں ہوئی تھی ایک تجویز تھی۔ یہ تجویز بانی پی ٹی آئی کے سامنے پیش کی گئی تھی۔ پارٹی قیادت نے سنگ جانی کی تجویز منظور نہیں کی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم نے کوشش کی کہ تصادم کے بجائے مفاہمت کا راستہ اختیار کریں، گزشتہ احتجاج میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر جانے والے پولیس اہلکار کے قتل میں مجھے نامزد کیا گیا۔

انکا کہنا تھا کہ مذاکرات میں محسن نقوی سمیت مختلف شخصیات شامل تھیں، مذاکرات ختم کرنے سے متعلق محسن نقوی کا جو بیان آیا ہے یہ ٹھیک نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سنگجانی میں جلسے پر اعتراض نہیں اور حکومت سے مذاکرات شروع کریں۔ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا گیا ہے یہ نامناسب ہے، بانی پی ٹی آئی نے تین دن سے نہ شیو کی ہے نہ واک کرنے دیا گیا۔

اپنی گفتگو کے دوران بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ بشریٰ بی بی نے کہا کہ ڈی چوک ہی جاؤں گی۔ بشریٰ بی بی نے کہا کہ وہ ڈی چوک ہی جائیں گی تو ڈی چوک پہنچ گئیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہزاروں لوگ ڈی چوک میں بیٹھے ہیں، گولیاں چل رہی ہیں، لوگوں کی زندگی کا سوال ہے۔ کریک ڈاؤن ہوا تو مزید جانیں جانے کا خدشہ ہے اس سے معاملہ مزید خراب ہوگا۔

انکا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی، مینڈیٹ کی واپسی، 26ویں آئینی ترمیم کا خاتمہ ہمارے مطالبات ہیں۔ مذاکرات ہوں گے تو ہمارے ان مطالبات پر ہوں گے۔

بیرسٹر سیف کے مطابق سنگ جانی میں جلسہ کا معاملہ تو اب ختم ہوگیا ہے، حکومت کی مذاکرات کے لیے مثبت نیت سامنے آجاتی ہے تو ہم بھی کمیٹی بنالیں گے۔

انکا کہنا تھا کہ وزیر دفاع نے کتنی بار کہا کہ علی امین اٹک کراس نہیں کرسکتا، علی امین اٹک کراس کرکے اسلام آباد آگئے اب نہیں پتہ وہ وزیر کہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سردی، گرمی، بھوک پیاس سب کچھ برداشت کرنے کو تیار ہیں۔ ان کو پتہ چل جائے گا کہ طاقت کا استعمال اور اس کے نتائج کیا ہوتے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید