ملک میں جاری سیاسی انتشار کے باوجود بیلا روس کے صدر کا دورہ پاکستان اور وفود کی سطح کے مذاکرات اور معاہدات قابل توصیف ہیں۔ مہمان صدر الیگزنڈر لوکا شینکو نے وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ وہ پاکستان کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں اور بعض بڑی طاقتیں اس کی ترقی سے خوش نہیں۔ بیلا روس کے صدر کی پاکستان کے بارے میں فکر مندی ایک حقیقی دوست اور دونوں ملکوں کے مثالی تعلقات کی مظہر ہے۔ پاکستان کی موجودہ کشیدہ صورتحال پر ان کی تشویش بجا ہے اور انہوں نے عالمی تناظر میں اس کو درپیش چیلنجز اور مستقبل میں بڑی طاقتوں کے درمیان بالا دستی کی جنگ کی درست نشاندہی کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مضبوط ملکوں میں قیادت کی ظالمانہ جنگ جاری ہے۔ تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال میں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو متحد ہوتی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی صدر الیگزنڈر لوکا شینکو کے خیالات اور ان کے ساتھ ملکر کام کرنے کے عزم اور معاہدوں کو حوصلہ افزا قرار دیا۔ ملکی حالات کی درستی اور معیشت کو مستحکم کرنے کا کام بلاشبہ بہت مشکل ہے مگر جب پوری قوم کمر باندھ لے تو ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔ ہماری معیشت کا دارومدار عالمی مالیاتی ادروں پر رہا ہے جنہوں نے ہماری معاشی مجبوریوں سے پوری طرح فائدہ اٹھایا اور من مانی شرائط تسلیم کرائیں۔ چین کا چاروں موسموں کا اسٹرٹیجک تعاون بھی ہماری دشمن قوتوں کو ایک آنکھ نہیں بھاتا ۔ چین گلوبلائزیشن کی قیادت کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ممبران میں سے 130 ممالک کی آٰج چین کے ساتھ امریکہ سے زیادہ تجارت ہے۔ پاکستان سے پیرو (گوادر بندر گاہ اور چانکے بندر گاہ) تک تین ہزار منصوبوں میں ایک ٹریلین سرمایہ کاری کی ہے۔ عالمی طاقتیں اسے ایک چیلنج کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔ باہمی اندرونی تحفظات خوش اسلوبی سے طے کرنے اور عالمی برادری میں امن و تفہیم کی فضا میں ہی ہماری ترقی کے امکانات زیادہ روشن ہیں۔