پاکستان اسٹاک ایکس چینج میںرواں ہفتے کی ابتدا کاروبار میںتیزی آنےسے ہوئی ہےاور ہر دن ایک نیا ریکارڈ دیکھنے میں آیا ہے،جمعرات کوکاروبار کے آغاز پر ہی17ماہ قبل 40ہزار پررہنے والا 100انڈیکس ایک لاکھ پوائنٹس کی سطح عبورکرتے ہوئے نئی تاریخ رقم کرگیا۔اس حوصلہ افزا صورتحال کا اندازہ ماہرین نے بدھ ہی کو لگالیا تھا جب پی ٹی آئی کا احتجاج ختم ہونے کے نتیجے میں سیاسی بے یقینی میں کمی کے بعد 100انڈیکس 4695کے اضافے سے 99ہزار269پوائنٹس پر پہنچ گیا ۔منگل کے روز کاروبار کے آغاز پرکے ایس ای100انڈیکس میں ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ پر آیا، تاہم دوپہر کے بعد مارکیٹ لڑکھڑاگئی اور کاروبار 94ہزار 574پوائنٹس پر بند ہوا۔کسی بھی اسٹاک مارکیٹ میں آنے والے کاروباری اتار چڑھائو سے بالعموم اس ملک کی معاشی صورتحال کا پتہ چلتا ہے۔کاروباری شراکت دار ممالک اس پر گہری نظر رکھتے ہیں۔پاکستان کے حالات میں اس صورتحال کا بڑاعمل دخل رہا ہے۔ملک میں ڈالر کا بحران جو 2019 سے 2023تک جاری رہا،اس عرصے میں تاریخ کا بدترین سیاسی عدم استحکام ملک کی صنعت وتجارت کو تہہ وبالا کرگیا،جس سے قومی اسٹاک مارکیٹ بری طرح متاثر ہوئی۔لوگوں کا کثیر حجم میں سرمایہ مارکیٹ سے نکال لینا اس کی بڑی وجہ بنا۔وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی معاشی ٹیم نےڈوبتی معیشت کو سنبھالا دینے کی کامیاب سعی کی ،اس کے اسٹاک ایکس چینج پر نہایت صحت مند اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔جس سے صنعت وتجارت کا پہیہ رواں دواں ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ ملک کی حوصلہ افزا معاشی صورتحال دیکھ کر سرمایہ کاروں میں زبردست جوش دیکھنے میں آرہا ہے۔ صنعت وتجارت،بالخصوص برآمدات اور زرمبادلہ کے ذخائر پر اس کے دور رس نتائج مرتب ہوسکتے ہیں بشرطیکہ معاشی حالات میں بہتری کا یہ تسلسل ٹوٹنے نہ پائے۔