• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی میں تنظیمی بحران، ’’ڈی چوک مشن‘‘ کی ناکامی بشریٰ بی بی ہدف

اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی جائزہ) پی ٹی آئی میں تنظیمی بحران، ’’ڈی چوک مشن‘‘ کی ناکامی کا شاخسانہ بشریٰ بی بی ہدف بن گئیں،قیدی نمبر804کو ’’ماموں‘‘ کون کون بنا رہا ہے؟ الزامات کی بھرمار،مرکزی راہنماؤں کے استعفوں کی ’’پت جھڑ‘‘ ناراضی، مایوسی یا پارٹی سے راہ فرار؟،مستعفی ہونے والے ناراض راہنما بانی چیئرمین کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا احترام کرنے کو تیار، احکامات تسلیم کرنے سے انکار،اڈیالہ جیل میں عمران خان کو ایک نئی افتاد کا سامنا، ملاقاتی افراد کو راولپنڈی پولیس سے رابطہ کرنا ہوگا، بشریٰ بی بی نے اسلام آباد آنے والے جن کارکنوں سے خان کی رہائی تک ڈی چوک پر بیٹھنے کا حلف لیا تھا خود ان کے سامنے ہی علی امین گنڈا پور کے ساتھ روانہ ہوتی نظر آئیں ، پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان اڈیالہ جیل میں سلاخوں کے پیچھے بے بسی اور لاچارگی کی تصویر بنے ہوئے ہیں اور ان کے ہوتے ہوئے ان کی پارٹی کا شیرازہ سوکھے پتوں کی طرح بکھر رہا ہے اور اب اس صورتحال میں شدت اس وقت دیکھنے میں آئی جب ’’مشن ڈی چوک‘‘ ناکامی کا شکار ہوچکا ہے۔ قیدی نمبر 804پر ایک نئی افتاد یہ بھی آن پڑی ہے کہ ایک تکنیکی مسئلے کے سبب اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ان کے اہلخانہ اور پارٹی رہنماؤں کی ملاقات مشکل ہوگئی۔ اڈیالہ جیل ذرائع کے مطابق اس وقت بانی پی ٹی آئی جیل کی تحویل میں نہیں ہیں بلکہ راولپنڈی پولیس کی حراست میں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سےملاقاتی افراد کو راولپنڈی پولیس سےرابطہ کرنا ہوگا کیونکہ عمران خان اس وقت جسمانی ریمانڈپرراولپنڈی پولیس کی حراست میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کے جیل سیل کو راولپنڈی تھانہ نیوٹاون کاحصہ قراردے دیا گیا ہے۔ جسمانی ریمانڈ کے بعد ملاقات کرانے یا نہ کرانے کا اختیار جیل انتظامیہ کے پاس نہیں رہا۔ مثل مشہور ہے کہ ’’ناکامی کا وارث کوئی نہیں ہوتا اور کامیابی کے دعویدار ورثاء کی گنتی مشکل ہوتی ہے‘‘ کے مصداق مشن ڈی چوک کی ناکامی کی ذمہ داری کوئی بھی قبول کرنے کیلئے تیار نہیں اور سب راہنما ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں پھر ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بزعم خود یا مبینہ طور پر اپنی شوہر کی ہدایت پر مشن ڈی چوک کی قیادت کر رہی تھیں سب کا ہدف بنی ہوئی ہیں، کسی کو ان آمرانہ طرزعمل سے شکایت ہے تو کچھ بانی چیئرمین کی اہلیہ کے طور پر ان کا احترام کرنے کو تو تیار ہیں لیکن احکامات تسلیم کرنے کیلئے ہرگز آمادہ نہیں، ان پر مشن ڈی چوک کی ناکامی کے حوالے سے بھی الزامات کی بھرمار ہے۔

اہم خبریں سے مزید