ڈی پی او اٹک ڈاکٹر غیاث گل نے کہا ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کرنے والوں میں 100 تربیت یافتہ شرپسند تھے، مظاہرین نے پولیس پر کیمیکل بموں سے حملے کیے، برازیلی ساختہ آنسو گیس شیل پھینکے، یہ شیل پاکستانی شیل سے چار گنا طاقتور تھے۔
ڈاکٹر غیاث گل نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ بلٹ پروف جیکٹس پہنے اور وائرلیس سیٹ سے لیس ان ’مظاہرین‘ نے پولیس کی کمیونیکیشن بلاک کردی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرین کے پاس کیمیکل اور بوتلوں سے بھری ایک گاڑی ’چلتی پھرتی بم فیکٹری‘ تھی۔
ڈی پی او نے یہ بھی بتایا کہ 1150 گرفتار افراد میں سے 89 کا پاکستان میں ڈیٹا ہی موجود نہیں ہے۔ شبہ ہے کہ ان کا تعلق ایسے ملک سے ہے جس سے پاکستان کے تعلقات ٹھیک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اٹک میں مظاہرین میں سے کوئی ہلاک نہیں ہوا، جھڑپوں میں پولیس کے 147 جوان زخمی ہوئے جبکہ 25 شدید زخمی ہیں۔