سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کراچی کی گرین بیلٹ پر گرڈ اسٹیشن کی تعمیر پر از خود نوٹس نمٹا دیا۔
عدالت میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
کے الیکٹرک کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گرڈ اسٹیشن 2004ء میں تعمیر ہوا، پلاٹ کو گرین بیلٹ کا نام دیا گیا۔
کے الیکٹرک کے وکیل نے بتایا کہ سوسائٹی کے ماسٹر پلان میں اس پلاٹ عوامی سہولت کے لیے مختص کیا گیا۔
سوسائٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پلاٹ گرین بیلٹ کے لیے کبھی مختص نہیں کیا گیا تھا۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ گرڈ اسٹیشن گرین بیلٹ پر تعمیر نہیں ہوا بلکہ عوامی سہولت کے پلاٹ پر تعمیر ہوا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ گرڈ اسٹیشن کو وہاں سے ہٹا دیا جائے تو علاقہ مکین کیا پارک میں رات گزاریں گے؟
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ گرڈ اسٹیشن ہٹانے سے پورا علاقہ بجلی سے محروم ہو جائے گا۔