• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر محمّد عُمرفاروق میر واعظ، سری نگر

ممتاز کشمیری رہنما، میر واعظ مولوی محمّد احمد شاہ 10اپریل 1931ء کو میر واعظ منزل راجوری کدل، سری نگر میں پیدا ہوئے۔ وہ تحریکِ حریّتِ کشمیر کے بانی، مہاجرِ ملّت، سابق صدر آزاد جمّوں و کشمیر اور مفسّرِ قرآن، میر واعظ مولانا محمّد یوسف شاہ کی اکلوتی اولاد تھے۔ اپنے والدِ محترم کے زیرِ سایہ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اسلامیہ ہائی اسکول اور اورینٹل کالج میں مزید تعلیم حاصل کی اور اسی دوران 17برس کی عُمر میں رشتۂ ازدواج میں بھی منسلک ہو ئے۔ 

مولوی محمّد احمد شاہ کے والد نےسری نگر سے ہجرت کے بعد آزاد جمّوں و کشمیر کی سیاست میں اہم کردار ادا کیا اور اس دوران وہ ان کے رفیق اور مُشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ مزاجاً خاموش اور شُہرت و نام وَری سے گریزاں ہونے کے باوجود انہوں نے بہ وقتِ ضرورت سیاسی و ریاستی معاملات میں ہم کردار ادا کیا۔ 

مثال کے طور پر 1973ء میں جب پاکستان میں ایک متفقہ آئین کی تشکیل کے لیے کوششوں کا آغاز ہوا، تو اس موقعے پر آزاد کشمیر میں بھی آئین سازی کے لیے 6سیاسی جماعتوں کے سربراہان پر مشمل ایک آئین ساز کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس کمیٹی میں انہیں عوامی ایکشن کمیٹی کے مقامی چیئرمین کی حیثیت سے نام زد کیا گیا۔ مذکورہ کمیٹی نے ایک سال کی مشاورت کے بعد 1974ء میں آزاد کشمیر کا آئین تشکیل دیا اور اس موقعے پر مولوی محمّد احمد شاہ نے اہم کردار ادا کیا۔

میر واعظ مولوی محمّد احمد شاہ آزاد کشمیر ریڈیو پر کئی دہائیوں تک باقاعدگی سے کشمیری زبان میں قرآن پاک کا ترجمہ پیش کرتے رہے، جو اُن کے والد نے ’’بیان الفرقان‘‘ کے نام سے کیا تھا۔ یوں انہوں نے سرحد کی دونوں اطراف موجود اپنے ہم وطنوں کو قرآنِ کریم کی حقیقی رُوح سے رُوشناس کروایا۔ 

وہ پہلی مرتبہ 1979ء میں اپنے وطنِ مالوف، سری نگر آئے اور یہاں طویل قیام کے دوران اپنے تمام عزیز و اقارب سے تفصیلی ملاقاتیں کیں۔ بعد ازاں، جب سری نگر، آزاد کشمیر بس سروس کا آغاز ہوا، تو وہ ایک سے زاید مرتبہ بہ ذریعہ سڑک سری نگر آئے اور لوگوں کو اپنی شفقت و محبّت سے نوازا۔

وہ خطّۂ کشمیر کے سیاسی اُفق پر اَن مٹ نقوش چھوڑنے والے حادثات کے عینی شاہد تھے اور مہاجرِ ملّت کی رحلت کے بعد انتہائی صبر آزما حالات سے دوچار رہے۔ اسی طرح کشمیری عوام کے ہر دل عزیز رہنما، میر واعظ مولانا محمّد فاروق کی 1990ء میں شہادت کا الم ناک سانحہ پیش آیا، تو اس وقت کی حکومت نے میر واعظ مرحوم اور منقسم خاندان کے دیگر افراد کو سری نگر آنے کی اجازت نہیں دی، جس کا انہیں شدید رنج پہنچا۔ 

مولوی محمّد احمد شاہ 2نومبر 2024ء کو خالقِ حقیقی سے جا ملے ۔ گرچہ بزرگ کشمیری رہنما ہمارے درمیان نہیں رہے، لیکن ان کی شفقت و عنایات ہمارے لیے عظیم سرمایہ ہیں اور ہم اُن کی کمی شدّت سے محسوس کرتے رہیں گے۔ نیز، وہ اپنے کارناموں کے باعث اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ 

مولوی محمد احمد شاہ عُمر کے آخری حصّے میں اپنے عزیز و اقارب سے ملنے کے لیے اپنے وطنِ مالوف آنا چاہتے تھے لیکن بھارتی حُکم رانوں کی چیرہ دستیوں کے باعث یہ حسرت دل میں لیے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ ہماری دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنی جوار ِرحمت میں جگہ دے اور میر واعظ خاندان کے تمام ارکان اور اہلِ کشمیر کو یہ جانکاہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین