وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ شام سے پاکستانیوں کی واپسی کے لیے کل شام کو لبنان کے وزیرِ اعظم سے بات کی۔
اسلام آباد میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام سے پاکستانیوں کے انخلا کے لیے وزارتِ خارجہ اور سفارتخانہ رابطے میں رہے۔
انہوں نے کہا کہ شام میں چند دنوں میں حالات یکسر تبدیل ہوئے، پاکستان شام کے معاملے پر سفارتی سطح پر غیر جانبدار رہا، شام میں پاکستان سے 250 زائرین گئے تھے، زائرین، اساتذہ اور طلبا کی واپسی کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ لبنان کے وزیرِ اعظم نے کل دوبارہ کہا کہ وہ امدادی سامان بھیجنے پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، لبنان میں سفیر کو ہدایات دی گئیں اور انہوں نے کنفرم کیا کہ لبنانی وزیرِ اعظم سے بات ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار شام اور لبنان میں پاکستان کے سفیروں سے رابطے میں ہیں، پاکستانیوں کی لبنان کے زمینی راستے سے واپسی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، لبنانی وزیرِ اعظم نے پاکستانیوں کے انخلا میں ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا، لبنان سے بہت جلد پاکستانیوں کا انخلا شروع ہو جائے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ سیاسی استحکام پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے اہم ہے، آذربائیجان کی پاکستان میں 2 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری ہے، بیرونی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ سول نافرمانی سے بڑی ملک دشمنی کوئی نہیں ہوسکتی، توڑ پھوڑ کرنے والے کسی شخص کو نہیں چھوڑا جائے گا، اسلام آباد پر چڑھائی کی مذموم کوشش کی گئی اور قانون کو ہاتھ میں لیا گیا، پاکستان کے خلاف سازش میں ملوث کسی بھی شخص کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پر چڑھائی کر کے ملک کیخلاف سازش کی گئی تھی، حکومت کو ہدایت کردی ہے کہ اس سازش کے ذمہ داروں کو ثبوتوں کے ساتھ کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور کسی بے قصور کو ہاتھ نہ لگایا جائے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہفتہ وار مہنگائی کی شرح کم ہو کر 3.5 فیصد پر آگئی ہے، ملک کے اندر امن و سکون کے لیے سیاسی استحکام بہت ضروری ہے۔