• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی رنگ برنگے مہمان پرندوں کی پاکستان آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ یہ پرندے سرد ممالک سے آتے ہیں۔سائبریا کے وسیع برف زار صحرا سمیت سرد علاقوں سے سفر کرنے والے پرندوں سے گرم علاقوں کے ان حصوں، خصوصاً جھیلوں میں بہار آجاتی ہے جہاں انہیں خوراک میسر آسکتی ہے۔ سندھ میں کینجھر جھیل، ہالیجی جھیل، اڈیرو جھیل سمیت دیگر جھیلیں اور آبی ذخائر ایسے مقامات ہیں جہاں خوراک کی تلاش میں یہ مہمان اترتے ہیں۔ نیرنگی، چیکلو، کونج، اڑی اور لال بطخ سمیت متعدد اقسام کے ان پرندوں میں بعض نایاب پرندے بھی شامل ہیں۔ جن کے پیروں میں ایسے چھلے پائے جاتے ہیں جن میں ان کے بارے میں تحریر ملتی ہے۔ تحریروں کا مقصد ان پرندوں کی نایابی اور اہمیت کے بارے میں آگاہی دینا ہوتا ہے تاکہ ان کی حفاظت کی جائے۔ محکمہ وائلڈ لائف ان کی حفاظت کا ذمہ دار ہے مگر اس کے عملے کی غفلت اور ملی بھگت کے باعث مہمان پرندے بے دردی سے شکاریوں کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ ایک طرف بندوق سے ان پرندوں کو شکار کیا جارہا ہے تو دوسری طرف جال لگا کر اور ان پرندوں کی آوازوں کے کیسٹ بجاکر انہیں متوجہ اور شکار کیا جارہا ہے۔ ان کی فروخت کے عمومی مقامات شاہراہیں ہیں جہاں سے گاڑیوں میں گزرنے والے لوگ مہنگے داموں انہیں خرید لیتے ہیں۔ اس بے رحمانہ رویے کا سدباب کیا جانا چاہئے۔ یہ پرندے ہمارے آبی ذخائر کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔ ان کی حفاظت قدرتی ماحول کی حفاظت کا ایک ذریعہ ہے۔ قدرتی ماحول کی حفاظت کیلئے ہمیں ایک طرف اپنی فضا کو کاربن کی آلودگی سے پاک کرنا ہے تاکہ گلوبل وارمنگ کے خطرات کم کئے جاسکیں۔ دوسری جانب اپنے دریائوں، جھیلوں، آبی ذخائر اور سمندر کو آلودگی سے بچانے کے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ مچھلیوں، جھینگوں سمیت آبی حیات کی حفاظت کی جاسکے۔

تازہ ترین