اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے اوپر لگے بدعنوانی کے الزامات کے ٹرائل کے دوران بیان میں باراک اوباما سے اپنے اختلافات کا ذکر کیا اور یہ بھی بتایا کہ کس طرح سابق امریکی صدر نے انہیں خفیہ طور پر افغانستان کا دورہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بدعنوانی کے مقدمے میں پہلی بار عدالت میں پیش ہو کر امریکا کے سابق صدر باراک اوباما کے ساتھ ایران اور فلسطینی ریاست کے حوالے سے اپنے شدید اختلافات کو بیان کیا۔
نیتن یاہو نے عدالت میں تقریباً 4 گھنٹے تل ابیب ڈسٹرکٹ کورٹ میں گواہی دی، جہاں مقدمہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر یروشلم سے منتقل کیا گیا تھا۔ انہوں نے سابق امریکی صدر اوباما کے ساتھ اپنے تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کیسے دونوں ایک مناسب حکمت عملی پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے۔
نیتن یاہو نے بیان دیا کہ اوباما نے اسرائیل کو امریکی پالیسی سے سیکھنے کا مشورہ دیا جن میں افغانستان میں امریکی فوج کی تربیتی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اوباما نے تجویز دی کہ میں افغانستان کا خفیہ دورہ کروں تاکہ دیکھ سکوں کہ کس طرح امریکی افواج مقامی فورسز کو تربیت دے رہی ہیں۔‘
علم میں رہے کہ 75 سالہ نیتن یاہو بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے وزیراعظم ہیں۔