بعض سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر زمین پر موجود زیادہ تر پانی دم ستاروں اور چھوٹے سیارچوں (asteroids) کے ذریعے جمع کیا گیا۔
سائنسدانوں نے ایک دہائی قبل جمع کیے گئے ڈیٹا کا دوبارہ تجزیہ کیا ہے، جس میں انہیں معلوم ہوا کہ ممکنہ طور پر دمدار ستاروں نے سائنسدانوں کے تصور سے کئی گنا زیادہ پانی زمین پر جمع کیا ہے۔
لائیو سائنس کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا یہ خیال کہ دمدار ستارے زمین کے ارتقا کے ابتدا میں زمین پر پانی پہنچاتے تھے ماضی میں ثابت نہ ہو سکا لیکن اب یوروپی اسپیس ایجنسی کے روزیٹا مشن نے مشہور ’ربڑ ڈکی‘ دمدار ستارے کے ڈیٹا پر نظر ثانی کی ہے، جس میں یہ امکان دوبارہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر دمدار ستاروں نے زمین پر پانی جمع کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پانی کیمیائی ساخت بہت سادہ ہے جس میں صرف 3ایٹم 2 ہائیڈروجن اور 1 آکسیجن ہے۔
مزید برآں ہمارے سیارے کے سمندر تقریباً ایک ملین ٹریلین ٹن مائع سے بھرے ہوئے ہیں، یہ زمین پر موجود سب سے زیادہ مالیکیولز میں سے ایک ہے، جو تاحال ایک معمہ بنا ہوا ہے کہ زمین پر اتنا پانی کیسے آیا؟
بعض سائنس دانوں کے مطابق اگرچہ زمین کے ارضیاتی عمل نے اس کا ایک چھوٹا سا حصہ پیدا کیا ہو گا، زیادہ تر پانی ممکنہ طور پر دمدار ستاروں اور چھوٹے سیارچے کے ذریعے بار بار تباہ کن تصادم کے ذریعے جمع ہوا۔
گزشتہ چند دہائیوں کی تحقیق کے مطابق زمین کا D/H تناسب بہت سے سیارچوں اور مشتری کے خاندانی دمدار ستاروں کی طرح ہے۔
وہ دمدار ستارے جو مشتری خاندان کے سے تعلق رکھتے ہیں، ان کا ایک گروہ ہے جو تقریباً ہر 20 سال بعد سورج کے پاس سے گزرتا ہے اور ان کے راستے مشتری کی کشش ثقل سے تبدیل ہوتے ہیں۔