دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان کے بحری حملے میں بچ جانیوالا امریکی بحریہ کا سابق سپاہی (سیلر) 100 سال کی عمر میں چل بسا۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی بحریہ کے سابق سپاہی باب فرنینڈیز جو 7 دسمبر 1941 کو امریکا کے جزائر ہوائی میں پرل ہاربر پر جاپانی فوج کے حملے میں زندہ بچ گئے تھے، 100 سال کی عمر میں گزشتہ دنوں کیلیفورنیا میں چل بسے۔ وہ دوسری جنگ عظیم میں امریکی بحریہ کے جہاز USS Curtiss پر ڈیوٹی کے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔
7 دسمبر 1941 کو ہونے والے جاپانی فوج کے حملے میں 2,300 سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے جبکہ باب فرنینڈیز اس وقت صرف 17 سال کے تھے جو خوش قسمتی سے اس حملے میں محفوظ رہے۔
رپورٹ کے مطابق فرنینڈیز نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ دوسروں کی مدد اور نیوی کی یادوں کو زندہ رکھنے میں گزارا،ان کے انتقال کے بعد پرل ہاربر حملے میں زندہ بچ جانے والے صرف 16 افراد باقی رہ گئے ہیں۔
فرنینڈیز حالیہ برسوں میں پرل ہاربر کی تقریبات میں بھی حصہ لیتے رہے، لیکن اس مرتبہ ہونے والی یادگاری تقریب میں وہ شریک نہیں ہوسکے، ان کے بھتیجے گتری نے بتایا کہ وہ اپنی 6 سالہ نیوی سروس پر ہمیشہ فخر محسوس کرتے تھے، جو مکمل طور پر USS Curtiss پر گزری، دوسری جنگ عظیم ختم ہونے کے بعد انہوں نے سان لیندرو، کیلیفورنیا میں ایک کینری میں فورک لفٹ ڈرائیور کے طور پر کام کیا۔
وکی پیڈیا کے مطابق اس حملے میں جاپان کے 6 طیارہ بردار بحری جہازوں سے اڑنے والے 353 جنگی طیاروں نے حصہ لیا۔ حملے کے نتیجے میں امریکا کے 8 بحری جہاز تباہ ہوئے اور 9 کو شدید نقصان پہنچا۔ 188 امریکی طیارے مکمل طور پر تباہ ہو گئے جبکہ 2403 امریکی فوجی اور 68 شہری ہلاک ہوئے۔
کیلیفورنیا کی سنز اینڈ ڈاٹرز آف پرل ہاربر سروائیورز کے مطابق پرل ہاربر حملے میں زندہ بچ جانے والے صرف 16 افراد باقی رہ گئے ہیں، جو سب 100 سال سے زائد عمر کے ہیں۔