• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سانحہ اے پی ایس: 2 بیٹوں کو کھونے والے والد کی جنت میں ملنے کی آس


سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کے شہداء کے لواحقین 10 سال بعد بھی کرب و غم کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔

سانحے میں دو بیٹوں کو کھونے والے چارسدہ کے طارق جان نے 16 دسمبر کو اپنے لیے دردناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہی آس ہے کہ جنت میں بچوں سے ملاقات ہوگی۔

پشاور کے رہائشی تحسین اللّٰہ کا گھرانہ بھی دو بیٹوں کی جدائی میں غم سے نڈھال ہے، بچوں کی والدہ نے کہا کہ دونوں بیٹوں کی جدائی کا زخم کبھی نہیں بھرا جا سکے گا۔

سانحے میں زندہ بچ جانے والے احمد خٹک اپنے بھائی کو کھونے پر غمگین ہیں، لیکن دہشتگردی کا مقابلہ علم کی روشنی سے کرنے کےلیے پُرعزم ہیں۔

احمد خٹک نے کہا کہ گریجویشن مکمل کی ہے، اب ملک کی خدمت کروں گا۔

خیال رہے کہ آرمی پبلک اسکول پشاور میں10 سال قبل سفاک دہشتگردوں نے علم کی پیاس بجھانے والے معصوم بچوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا، حملے میں معصوم طلباء سمیت 147 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے، سانحہ کے بعد عوام اور ریاستی ادارے متحد ہوئے اور دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔

16 دسمبر 2014 کو ملک کی تاریخ کا المناک واقعہ رونما ہوا، چھ دہشت گرد دیوار پھلانگ کر آرمی پبلک اسکول میں داخل ہوئے، جدید اسلحہ سے لیس اور سرکاری اہلکاروں کی وردیوں میں ملبوس دہشتگردوں نے طلباء پر اندھا دھند گولیوں کی بوچھاڑ کی۔

دہشت گردوں کی فائرنگ سے معصوم طلباء اور بے گناہ اساتذہ خون میں لت پت ہوگئے، پھولوں کی خوشبو سے مہکتا اسکول چند ہی لمحوں میں بارود کی بو سے آلودہ ہوگیا۔

سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر پہنچ کر اے پی ایس کا گھیراؤ کیا اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے چھ خودکش حملہ آوروں کو طویل آپریشن کے بعد مار ڈالا۔

درندہ صفت دہشتگردوں کے حملے میں 122 معصوم طلباء سمیت 147 افراد شہید ہوئے، دہشتگردوں سے مقابلے میں دو افسروں سمیت 9 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔

آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث 6 دہشتگردوں کو سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا جنہیں ملٹری کورٹس نے موت کی سزائیں سنائی۔

قومی خبریں سے مزید
خاص رپورٹ سے مزید