ڈی ایٹ تنظیم ترقی پذیر مسلم ممالک کاپلیٹ فارم ہے جو باہمی اقتصادی ترقی وخوشحالی کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں۔ قیام کے وقت (1997میں) اس سے وابستہ ممالک دنیا کی کل آبادی کا 13.5فیصد تھے۔ڈی ایٹ مصر، ترکیہ،پاکستان،ایران،بنگلہ دیش،انڈونیشیا،ملائیشیا اور نائیجیریا پر مشتمل ہے۔اسکےمقاصد میںعالمی اقتصادیات میں نمایاں مقام حاصل کرنا،باہمی تجارت کا فروغ اور ترقی و خوشحالی کیلئے کام ،فیصلہ سازی میں کردار کو بہتر بنانااور اپنے اراکین کو بہتر معیار زندگی فراہم کرنے کی کوششیں شامل ہیں۔مشترکہ دلچسپی کے شعبوں میںصحت، مالیات،بینکاری،دیہی ترقی، سائنس وٹیکنالوجی،زراعت،شخصی ترقی،توانائی اورماحولیات کی ترجیحات شامل ہیں۔ڈی ایٹ ممالک کا گیارہواں سربراہی اجلاس جن درپیش عالمی حالات میں منعقد ہوا ہے ،اس میں غزہ میں اسرائیل کی خونریزی اور تباہ کاریاں پوری دنیا کی تشویش کامرکز بنی ہوئی ہیں۔ 18تا20دسمبر مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں منعقد ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے وفد کے ہمراہ کی۔اپنے خطاب میں انھوں نے غزہ کی صورتحال کو ناقابل تصور المیہ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دنیا غزہ کے لوگوں کی آواز سنے،وہاں جنگ بندی ہونی چاہئے،جو نہ صرف خطے، بلکہ عالمی امن کیلئے ناگزیر تقاضاہے۔ڈی ایٹ سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کی بنگلہ دیش،ترکیہ،اور ایرانی سربراہان مملکت کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں ہوئیں۔بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں دونوں ملکوں کے دوطرفہ تعلقات کو مستحکم بنانے اور باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق پایا گیا۔وزیراعظم شہبازشریف نے دونوں ملکوں کے درمیان سفری سہولت کیلئے بنگلہ دیش حکومت کے حالیہ اقدامات پر ڈاکٹر محمد یونس کا شکریہ ادا کیا،جن میں پاکستان سے جانے والے سامان کے سو فیصد فزیکل معائنے کی شرط اور ڈھاکہ ایئر پورٹ پر پاکستانی مسافروں کی جانچ پڑتال کیلئے قائم خصوصی سیکورٹی ڈیسک کو ختم کرنا شامل ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستانی ویزے کے درخواست دہندگان کیلئے اضافی کلیرنس کی شرط ختم کرنے پر بھی بنگلہ دیش حکومت کا شکریہ ادا کیا۔پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کیمیکلز،سیمنٹ،آلات جراحی،لیدرمصنوعات اور آئی ٹی سیکٹر میں تجارت کو فروغ دینے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات میںدونوں رہنمائوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات،تجارت اور سرمایہ کاری سے متعلق امور پر گفتگو ہوئی ۔وزیراعظم شہباز شریف نے ترک صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ۔ایرانی صدر مسعود پیز شکیان کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں سرحدی علاقوں کی ترقی اور وہاں کے لوگوں کے معاش کو بہتر بنانے کیلئے باڑہ مارکیٹیں مزید فعال بنانے پرزور دیاگیا۔دونوں رہنمائوں نے اسرائیل کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی پر گہری تشویش ظاہر کی۔وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت ملک کی تباہ حال معیشت کو سنبھالا دینے اوراسے دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کا جومعاشی ایجنڈا لے کر آئی ہے،دس ماہ قبل اس پر کام شروع ہوچکاہے اور اس کے نہایت حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں ۔تجارتی شراکت دار اور مذہبی رشتوں میں جڑے ،دوست اورمسلم ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینااور وابستہ تنظیموں کے ساتھ قدم ملاکرچلنا وقت کا سب سے اہم تقاضا ہے۔جس کیلئے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے سمیت عالمی سطح پر اپنے تمام شعبوں اور پیداوار کو انتہائی قابل قدر بنانا اولین ترجیح ہونی چاہئے۔