وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس جتنی مالیاتی اسپیس تھی اتنا ریلیف تنخواہ داروں کو دے چکے ہیں، غذائی اشیاء کی قیمتیں کم زیادہ ہوتی رہتی ہیں۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا چینی کی بڑھتی قیمتوں پر جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ رمضان آئے یا کوئی اور ایونٹ ہو غذائی اشیا کی قیمتیں اوپر نیچے ہوجاتی ہیں، حکومت بنیادی غذائی اشیا کی قیمتوں کو ماہانہ بنیادوں پر مانیٹر کر رہی ہے، گندم اور چینی کو بھی ڈی ریگیولیٹ کر دینا چاہیے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کے دانشمندانہ اقدامات سے معیشت مستحکم ہو رہی ہے، اسٹاک ایکسچینج میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا، مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں، آج گورنر اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکس کے صدور سے ملاقات ہوئی، ہم نے پوچھا ہے کہ معاشی استحکام میں بینک کیا کردار ادا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی میں بینکوں کا اہم کردار ہے، نجی شعبے کے قرض میں اضافہ ہونا چاہیے، ہم گردشی قرضے کو کم کر رہے ہیں، نجکاری میں بینکس کا کردار ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیمار صنعتوں کو دوبارہ فعال کرنے میں بینکس کا اہم کردار ہوسکتا ہے، حکومت نے اپنے اخراجات میں کمی کی ہے، جتنی مالیاتی اسپیس تھی اتنا ریلیف تنخواہ داروں کو دے چکے ہیں، تنخواہ داروں کی سہولت کے لیے ٹیکس گوشواروں کو آسان بنادیا ہے، غذائی اشیاء کی قیمتیں کم زیادہ ہوتی رہتی ہیں، ہم نے اووسیز کے مسائل کو بھی سنا، معاشی استحکام میں حال رکاوٹوں کو دور کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کا منافع باہر جانے، ایل سی نہ کھلنے کے مسائل ختم ہوگئے۔ 30 جون کو ختم مالی سال ملٹی نیشنلز کا 2.3 ارب ڈالر کا منافع باہر گیا ہے، ایف بی آر کی اضافی طاقت کا انکم ٹیکس نہیں سیلز ٹیکس سے تعلق ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ گندم، چینی کو بھی ڈی ریگیولیٹ کر دینا چاہیے، چھوٹے اور پہلی مرتبہ مکان بنانے والوں کے لیے سستے قرض کی اسکیم شروع کررہے ہیں، اس سلسلے میں پوری اسکیم کا جلد اعلان کیا جائے گا، بینکس کو بھی اس سلسلے میں قانونی آسانیاں فراہم کی جائیں گی، میری رائے ہےکہ شرح سود میں کمی کی گنجائش موجود ہے، فیصلہ اسٹیٹ بینک کو کرنا ہے۔