پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ایک دن میں مذاکرات کا نتیجہ نہیں نکل سکتا۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی سنجیدگی کو دیکھیں گے، اولین مرحلہ ملک کے حالات ٹھیک کرنا ہے۔
شوکت یوسفزئی نے بانئ پی ٹی آئی کی سول نافرمانی کی کال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ سول نافرمانی کی کال بانئ پی ٹی آئی نے دی ہے، وہی اسے مؤخر کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھرنا سب دینے اسلام آباد ہی آتے ہیں تو کیوں پی ٹی آئی کو اس کا الزام دیا جاتا ہے؟
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سیاسی کارکنوں پر دہشت گردی کے مقدمے جائز نہیں ہیں، بے گناہوں کو جیل میں رکھا ہوا ہے، عدالتوں سے انصاف ملنا چاہیے، عدالتیں جب کارکنوں کو رہا کرتی ہیں تو پولیس کون ہوتی ہے جو انہیں گرفتار کرے؟
مذاکرات کے حوالے سے شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ مذاکرات میں 26 ویں آئینی ترمیم، مہنگائی اور عوام کے میڈیٹ کی چوری کے حوالے سے بھی بات ہو گی۔
جنوبی وزیرستان میں دو روز قبل شہید ہونے والے جوانوں سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو 16 جوان شہید ہوئے وہ ہمارے ہی بچے تھے، یہ ہمیں قبول نہیں کہ ان کے خلاف کوئی بات کرے۔
پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم فوج کے خلاف بات کرنے والوں کی حمایت نہیں کر سکتے، فوج ہماری ہے۔