وزیراعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ اگر تحریک انصاف کے مذاکرات کا مقصد کوئی ڈیل یا کیسز ختم کروانا ہے تو وہ نہیں ہوسکتا۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ تحریک انصاف کی مذاکرات کے لیے آمادگی مثبت یو ٹرن ہے، مذاکرات کا عمل شروع ہونا خوش آئند ہے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ سیاسی تقسیم کو کم کرنے میں مذاکرات اہم چیز ہے، ہم طویل مدت سے کہتے آئے ہیں کہ مذاکرات ہی واحد حل ہے، پی ٹی آئی ہمیں کہتی تھی کہ چور ہیں، ان سے مذاکرات نہیں ہو سکتے، پی ٹی آئی کی سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے تین چار لوگ نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ 2 جنوری کو دیکھنا ہوگا کہ پی ٹی آئی کے وہ تین چار اہم لوگ مذاکرات میں شریک ہوتے ہیں یا نہیں، حکومت کی طرف سے بھرپور بااختیار کمیٹی بنائی گئی، بلی کو تھیلے سے باہرآنا چاہیے کہ ان کی مذاکرات کی اصل وجہ کیا ہے، ان کے مذاکرات کا اصل مقصد این آر او یا کیسز ختم کروانا ہو تو یہ نہیں ہوسکتا۔
پروگرام میں شریک پی ٹی آئی کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے کہا پی ٹی آئی عدالتوں سے ہی فیصلے لے گی جس طرح توشہ خانہ، سائفر اور نکاح کیس میں لیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی کی سیاسی حکمت عملی اس طرح چلنی چاہیے کہ جیسے مذاکرات نہیں ہور ہے، جب تک مذاکرات میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی آمادگی نہیں ہوگی تب تک یہ ڈائیلاگ کامیاب نہیں ہوں گے۔