• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں فضائی آلودگی کے عوامی صحت پر خطرناک اثرات کا انکشاف

اسلام آباد (ساجد چوہدری) تازہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ فضائی آلودگی پاکستان میں عوامی صحت پر خطرناک اثر ڈال رہی ہے جبکہ اسلام آباد اور پشاور جیسے دو بڑے شہری مراکز میں صحت کے خطرات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیا ،انسانی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں، پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی(ایس پی ڈی آئی) کی سینئرپالیسی ایڈوائزر ڈاکٹر رضیہ صفدر کی قیادت میں کی جانے والی اس جامع تحقیق میں پشاور اور اسلام آباد کے شہریوں پرپی ایم 2اعشاریہ 5 کے صحت کے اثرات کی مقدار بیان کی ہے،ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ایئر کیو ٹول کے ذریعے صحت کے نتائج کا اندازہ لگانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ PM2.5 کے خطرناک ذرات زندگی کی توقعات، اموات کی شرح اور غیر متعدی امراض (NCDs) کے پھیلاؤپر گہرا اثر ڈال رہے ہیں، رپورٹ کے مطابق PM2.5 جو کہ 2.5 مائیکرو میٹر سے کم قطر کے ہوائی ذرات ہیں، آلودگی کی سب سے خطرناک قسم ہیں کیونکہ یہ پھیپھڑوں اور خون کی نالیوں میں گہرائی تک داخل ہو کر سنگین صحت کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں، تحقیق میں بتا یا گیا ہے کہ صر ف ہدفی پالیسیوں، مضبوط ڈیٹا کلیکشن اور عوامی صحت کی مہمات کے ذریعے پاکستان فضائی آلودگی کے بوجھ کو کم کر کے شہریوں کی صحت کو محفوظ بنا سکتا ہے،رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے جن کی فضائی کیفیت بدترین ہے۔ 2023 میں اوسطاً ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 160 تھا، جبکہ PM2.5 کی سطح ڈبلیو ایچ او کی سفارش کردہ حد سے 14.7 گنا زیادہ رہی،رپورٹ میں ان مضر اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے ان پر فوری توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیاہے،تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی پاکستان میں سالانہ تقریباً 256000 قبل از وقت اموات کا سبب بنتی ہے اور اوسط عمر میں تقریباً چار سال کی کمی کرتی ہے۔ اس کے زیادہ متاثرہ افراد میں بچے، بزرگ، حاملہ خواتین، اور دمہ یا دل کے امراض میں مبتلا افراد شامل ہیں،پشاور میں فضائی آلودگی دل کے امراض (IHD)، اسٹروک، اور پھیپھڑوں کے کینسر سے ہونے والی اموات کی ایک بڑی وجہ بنی، جبکہ اسلام آباد میں PM2.5کے زیادہ تناسب نے سانس کی بیماریوں اور قلبی امراض کی اموات میں اضافہ کیا۔

اہم خبریں سے مزید