سانحہ 9مئی 2023ءپاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتا ہے، وقت نے یہ ثابت کیا کہ اس روز پیش آنیوالے واقعات ایک منظم اور خطرناک حکمت عملی کا حصہ تھے جب ایک سیاسی جماعت نے منصوبہ بندی کے تحت ملک بھر میں عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا جس کا مقصد پاک فوج میں بغاوت اور دراڑ پیدا کرنا تھا۔ ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد گزشتہ دنوں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے سانحہ میں ملوث مزید 60 مجرمان کو سزائیں سنائی گئیں۔ اس سے قبل فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے 21دسمبر کو سانحہ 9 مئی میں ملوث 25مجرمان کو سزائیں سنائی تھیں اور اس طرح سزا پانے والے مجرمان کی مجموعی تعداد 85ہوچکی ہے جنہیں آئین و قانون کے مطابق اپیل کا حق دیا گیا ہے۔
فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے حالیہ سزائوں کا اعلان ایسے وقت کیا گیا جب اس سے قبل 25 مجرمان کو دی گئی سزائوں پر امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور ان ممالک نے ملٹری کورٹ کی سزائوں پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جبکہ یورپی یونین نے بھی اپنے ردعمل میں فوجی عدالتوں کے ذریعے سنائی گئی سزائوں کو یورپی یونین کی جی ایس پی پلس سہولت سے متصادم قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ یورپی یونین کے جی ایس پی پلس معاہدے کے تحت پاکستان EU کی انسانی حقوق سے متعلق شرائط پر عملدرآمد کا پابند ہے۔ بعد ازاں پی ٹی آئی قیادت نے مغربی ممالک اور یورپی یونین کے سخت ردعمل پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے تحفظات کو درست قرار دیا اور کہا کہ جی ایس پی پلس سہولت برقرار رکھنے کیلئے پاکستان، یورپی یونین کی انسانی حقوق سے متعلق شرائط پر عملدرآمد کرے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ عمران خان دور حکومت میں 24 افراد کو فوجی عدالت نے سزائیں سنائی تھیں مگر اس وقت ان ممالک اور یورپی یونین کی جانب سے کسی طرح کا ردعمل سامنے نہیں آیا تھا جو اس بات کا مظہر ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کا اس وقت فوجی عدالت پر اعتماد تھا لیکن آج ان کا یہ اعتماد متزلزل نظر آتا ہے جو کھلا تضاد ہے اور ظاہر کرتا ہے کہ یہ ممالک، پاکستان اور اس کے دفاعی اداروں کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ جی ایس پی پلس یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی وہ سہولت ہے جس کے تحت پاکستان اپنی مصنوعات بغیر کسٹم ڈیوٹی یورپی یونین کو ایکسپورٹ کرسکتا ہے جو مقابلاتی حریف بھارت کی آنکھوں میں شروع دن سے کھٹک رہا ہے اور وہ پاکستان میں اقلیتی، مذہبی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دی جانے والی پھانسیوں کو بنیاد بناکر پاکستان کو حاصل جی ایس پی پلس سہولت واپس لینے کی درخواست کرچکا ہے جسے یورپی یونین کی جانب سے مسترد کردیا گیا ہے۔
سانحہ 9مئی میں ملوث ملزمان کے اعتراف جرم اور سزائوں کے بعد اب یہ ابہام نہیں رہا کہ 9مئی کے واقعات فالس فلیگ آپریشن نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی کارروائی تھے جن کا مقصد ریاست کو دبائو میں لانا، ملٹری اسٹیبلشمنٹ میں بغاوت پیدا کرنا اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو عہدے سے ہٹانا تھا۔ اس دن نفرت اور جھوٹ پر مبنی سیاسی بیانئے کی بنیاد پر عسکری تنصیبات اور عمارتوں پر منظم حملے اور ان کی بے حرمتی کی گئی۔ سانحہ کے بعد پی ٹی آئی قیادت نے کبھی کسی مرحلے پر نہ تو ان واقعات سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور نہ ہی ان کی کھل کر مذمت کی بلکہ عوام اور پاک فوج کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کیلئے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کئے گئے۔ آج ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود سانحہ کے ماسٹر مائنڈ کو کیفر کردار تک نہ پہنچانا سوالیہ نشان اور لمحہ فکریہ ہے جس سے پاکستان کے نظام عدل کی بے بسی ظاہر ہوتی ہے۔ کوئی اور مہذب معاشرہ ہوتا تو ان واقعات میں ملوث مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچا دیا جاتا اور انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت نہ دی جاتی اور نہ ہی وزیراعلیٰ بننے کا موقع دیا جاتا تاکہ انہیں وفاق پر حملہ آور ہونے کی جرات نہ ہوتی جس کی مثال امریکہ میں کیپٹل ہل کے حملہ آوروں کو سخت سزائیں دے کر کیفر کردار تک پہنچانا ہے۔ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے سزائیں پانے والوں میں مسلح افواج کے دو افسران بھی شامل ہیں جن میں ایک ریٹائرڈ بریگیڈیئر اور پاک فضائیہ کا ایک ریٹائرڈ افسر شامل ہے۔ ان افراد کو دی گئی سزائوں سے یہ پیغام ملتا ہے کہ مجرمان کا تعلق چاہے کسی بھی ادارے سے ہو، ان سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین کی جانب سے پاکستان پر دبائو ڈال کر توقع کی جارہی تھی کہ پاکستان سانحہ 9 مئی میں ملوث مزید مجرمان کو سزائیں دینے سے باز رہے گا مگر فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی جانب سے سانحہ میں ملوث مزید 60 مجرمان کو سزائیں دینا ان ممالک کیلئے ایک واضح پیغام ہے کہ کسی بیرونی دبائو میں آئے بغیر ملکی سلامتی اور دفاع کو نقصان پہنچانے والے مجرمان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، چاہے اس کے کوئی بھی نتائج نکلیں۔ وقت آگیا ہے کہ بیرونی دبائو میں آئے بغیر سانحہ 9 مئی میں ملوث ماسٹر مائنڈ، منصوبہ سازوں اور دیگر مجرمان کی سزائوں کا بھی اعلان کیا جائے تاکہ تشدد کی بنیاد پر کی جانے والی گمراہ کن سیاست کا باب ہمیشہ کیلئے بند ہوسکے۔