• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمیں آئین، قانون، روایات کو بھی دیکھنا ہے، عرفان صدیقی

ہم سمجھتے ہیں یہ اپوزیشن کی جائز ضرورت ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کریں، عرفان صدیقی - فوٹو: اسکرین گریب
ہم سمجھتے ہیں یہ اپوزیشن کی جائز ضرورت ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کریں، عرفان صدیقی - فوٹو: اسکرین گریب

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے مطالبات تحریری شکل میں آئیں گے تو ہم دیکھیں گے وہ کیا چاہتے ہیں؟ ہمیں آئین قانون، روایات کو بھی دیکھنا ہے، کیا چیزیں ممکن ہیں کیا ممکن نہیں ہیں۔ مطالبات پر رائے دینے میں کم از کم ایک ہفتہ لگے گا۔ 

حکومتی اور اپوزیشن کمیٹیوں کے اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مطالبات آنے کے بعد کم ازکم ہفتہ لگے گا کہ ہم کوئی رائے بنا کر اس کا ردعمل دے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبات تحریری شکل میں آئیں گے تو ہم دیکھیں گے وہ کیا چاہتے ہیں؟ ہمیں آئین قانون، روایات کو بھی دیکھنا ہے، کیا چیزیں ممکن ہیں کیا ممکن نہیں ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی لیڈرشپ کے پاس بھی جانا ہوگا کہ یہ ڈیمانڈز آئی ہیں، ہمیں وکلا سے بھی مشاورت کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ عمل شروع کیا ہے، قدم قدم پر ان کی رہمائی لینا چاہتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں یہ اپوزیشن کی جائز ضرورت ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کریں۔

ن لیگی سینیٹر کا کہنا تھا کہ کمیٹیوں کے مذاکرات ایک ہفتے آگے چلے گئے ہیں یہ اپوزیشن کی ضرورت تھی، حکومت کی طرف سے کوئی ایسی بات نہیں ہوئی جس سے مذاکرات میں تاخیر ہو۔

انکا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں پی ٹی آئی ارکان کی بانی سے ملاقات یا رہنمائی لینے پر اعتراض نہیں، مذاکرات ہو رہے ہوتے ہیں تو مذاکرات کا جاری رہنا ہی بڑی پیشرفت ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اپوزیشن اگلی میٹنگ میں مطالبات تحریری طور پر لائے گی۔ پی ٹی آئی ارکان نے 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا ہے، مذاکرات اگر چلتے رہتے ہیں تو کوئی نہ کوئی نتیجہ آجاتا ہے۔

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ارکان کی بانی سے ملاقات ہفتے یا پیر کو ہوگی، 6 جنوری کو جو بھی فیصلہ آئے گا ہماری طرف سے مذاکرات میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔

انہوں نے بتایا کہ طے ہوا تھا دوسری میٹنگ میں وہ اپنے مطالبات تحریری طور پر لے کر آئیں گے، اس ملاقات میں بھی انہوں نے تحریری مطالبات نہیں دیے۔ زبانی مطالبات اپوزیشن کمیٹی نے دیے ہیں۔ مطالبہ کیا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے سہولت دی جائے۔

انکا یہ بھی بتانا تھا کہ پی ٹی آئی نے کہا ہے تیسری ملاقات میں اپنے تحریری مطالبات دیں گے، انہوں نے تیسری ملاقات کےلیے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔

قومی خبریں سے مزید