تحریر: نرجس ملک
ماڈل: تارا خان
ملبوسات: فائزہ امجد اسٹوڈیو (ڈی ایچ اے، لاہور)
آرائش: دیوا بیوٹی سیلون
کوآرڈی نیشن: نعمان الحق
عکّاسی: عرفان نجمی
لے آؤٹ: نوید رشید
؎ یک رنگ کہاں ہوتی ہے، انسان کی فطرت..... ہر پھول کی خوشبو ہے الگ، رنگ جدا ہے۔ ؎ کچھ نئے رنگ سامنے آئیں..... آ کئی رنگ ساتھ میں گھولیں۔ ؎ حنا کے، قوسِ قزح کے، شجر کے کیا کیا رنگ..... وہ آنکھ لائی ہے، زنجیر کر کے کیا کیا رنگ۔ ؎ رنگ کچھ شوخ سے تصویر میں بَھر کے دیکھو..... زندگی شوخ ہے، اِس شوخ پہ مر کے دیکھو۔
اور ؎ سفید، کالے، ہرے، گلابی یا نیلے پیلے اچھال دینا.....اُمید بےرنگ سی دِکھے تویہ رنگ سارے اُچھال دینا۔ غالباً رنگوں کی اِسی دنیا، کتھا کہانی ہی کے سبب، ہر سالِ نو کے موقعے پر PANTONE (ہر سال دنیا کے لیے ایک نیا ’’کلرآف دی ایئر‘‘ منتخب کرنےکا اعزاز رکھنے والا کلرانسٹی ٹیوٹ) ایک یک سر جداگانہ سا رنگ منتخب کر کے، دنیا کو اگلے پورے برس کے لیے اُسی رنگ سے رنگے جانے کی دعوت دیتا نظر آتا ہے۔
سال 2025ء کے لیے کمپنی نے جو رنگ منتخب کیا ہے، وہ "MOCHA MOUSSE" ہے۔ آسان الفاظ میں کہیں، تو ہمارا بہت پیارا بلکہ ازلی و ابدی رنگ، ’’خاکی‘‘ رنگ۔ جسے آپ گہرا بھورا، مٹیالا، کتھئی، بادامی، گندمی، براؤن، چاکلیٹی یا اِسکن کلر بھی کہہ سکتے ہیں۔ اِس رنگ کے انتخاب کی منطق پیش کرتے ہوئے پینٹون کلر انسٹی ٹیوٹ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، لیٹریس ایزمین (Leatrice Eiseman) کا کہنا ہے کہ ’’یہ دراصل، وہ رنگ ہے، جو انسان کا بیسک، اوریجنل کلر ہے۔
یہ ہمیں، ہماری اصلیت، تہذیب و روایات، جَڑوں، بنیادوں سے ہم آہنگ کرتا ہے۔ ہمیں، ہماری مٹّی، ارض سے جوڑتا، خالص، پاکیزہ رکھتا ہے۔ ہم نے آج سے چوتھائی صدی (25 برس) قبل 1999ء میں جو پہلا رنگ منتخب کیا، وہ آسمانی رنگ تھا اور آج 25 برس بعد ہم ایک زمینی رنگ کے انتخاب کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔
یہ امن و سُکون کا رنگ ہے۔ یہ بیک وقت روایتی، کلاسیکل بھی ہے اور جدیدیت، ماڈرن ازم سے ہم کنار بھی۔
اِس رنگ کی ایک اور بڑی خاصیت یہ ہے کہ یہ تصوّرات و خیالات کو پروان چڑھانے، سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں، خواہشوں کو اجاگر کرنے کی قوت و صلاحیت رکھتا ہے۔
یوں کہیے، یہ ''Me Time'' (اپنے ساتھ گزارا جانے والا وقت) کے لیے ایک آئیڈیل رنگ ہے۔ تہذیب و وراثت، مٹّی کی تطہیر کے خواص لیے اس رنگ کو ایک ’’ورسٹائل شیڈ‘‘ کہنا قطعاً غلط نہ ہوگا۔‘‘
جاذب قریشی کی ایک بڑی خُوب صُورت سی غزل ہے ؎ ’’جب بھی آتا ہے، وہ میرے دھیان میں..... پھول رکھ جاتا ہے، روشن دان میں..... گھر کے بام و دَر نئے لگنے لگے..... حُسن ایسا تھا، مِرے مہمان میں.....تیرا چہرہ آئنے کے سامنے..... اور آئینہ نئے امکان میں..... عکس تیرے، تیری خوشبو، تیرے رنگ..... بس یہی کچھ ہے مِرے سامان میں..... جسم و جاں کو تازہ موسم مل گئے..... جل گیا مَیں آتش دان میں..... تتلیاں کمرے کے اندر آگئیں..... ایک پھول ایسا بھی تھا، گُل دان میں..... اجنبی خوابوں کا صُورت گر ہوں مَیں..... اور مَیں گم ہوں تِری پہچان میں۔‘‘ تو بات یہ ہے کہ سالِ نو کے آغاز کے ساتھ ایک بالکل نئے، اچھوتے رنگ کا اعلان یوں بھی کافی خُوش کُن، خوش آئند ٹھہرتا ہے کہ اِس طور یک دَم ہی بہت تازگی و شگفتگی، نوخیزی و خُوش اُمیدگی، جدّت و ندرت کا سا احساس ہوتا ہے۔
جیسے جسم و جاں کو نئے موسم مل گئے ہوں، گھر آنگن میں کوئی ایسا گُل مہکا ہو کہ جس کی تلاش میں تتلیاں کمرے کے اندر ہی تک آجائیں۔ یوں بھی ’’کلر آف دی ایئر‘‘ کا مطلب صرف یہ نہیں کہ رنگِ نو محض آرائش و زیبائش ہی تک محدود رہے گا بلکہ بڑی تحقیق و جستجو، ماہرین کی آراء کی روشنی میں اِس ایک رنگ کے انتخاب کا مقصد دراصل یہ ہے کہ اب یہ پورے سال کے اُفق پر چھایا، منظر نامے پر حُکم راں دکھائی دے گا۔ مرد وخواتین کی وارڈروب سے لے کر گھروں، دفتار، عمارات کی اِن ڈور، آؤٹ ڈور تزئین و آرائش، تمام ترضروریاتِ زندگی کی اشیاء تک غالب و نمایاں رہے گا۔
براؤن رنگ ہی کے کچھ اہم شیڈز کی بات کریں، تو روزی براؤن، ایش براؤن، کیریمل، مہاگنی، آلمنڈ، کاپر، گولڈن براؤن، چیسٹ نٹ، وال نٹ، ڈارک براؤن، عنّابی مائل براؤن، چاکلیٹ براؤن، سگار براؤن، ووڈن اور ڈیزرٹ سینڈ کلر وغیرہ خاصے پسندیدہ ہیں اور اگر اِس کے کچھ خُوب صُورت کنٹراسٹس کا ذکر کیا جائے، تو اِس ضمن میں کلرایکسپرٹس کی رائے ہے کہ اِس کا بیسٹ کامبی نیشن تو سفید، کریم، سُرمئی رنگوں کے ساتھ ہی بنتا ہے، لیکن یہ سب سے منفرد اور کلاسیکل ٹچ، فیروزی رنگ کے ساتھ دیتا ہے۔ اور اب چوں کہ اِسے ’’سال 2025ء کے رنگ‘‘ کا اعزاز حاصل ہوگیا ہے، تو یقیناً اس کے ساتھ کچھ نئے رنگوں کے امتزاجات کے تجربات بھی ضرور کیے جائیں گے، خصوصاً نارنجی، گلابی، سُرخ، نیلے، پیلے، سبز اور سیاہ رنگوں کے۔
گرچہ فرنیچر اور دروازوں، دریچوں کی حد تک تو یہ رنگ پہلے ہی انٹریئر پر خاصا حاوی ہے، لیکن اب جب اِس کے مختلف ہلکے، گہرے شیڈز راہ داریوں سے سواریوں تک میں نظر آئیں گے، تو اپنی دھرتی، خاک سے انسیت و محبّت، نیچر سے میلان کا رجحان بھی کچھ اور بڑھے گا۔ درختوں، تنوں، ٹہنیوں، پہاڑوں، چٹانوں، نباتات اور آبی حیات جہاں جہاں بھی اس رنگ کا غلبہ تھا، اِمسال تو اور بھی جسٹی فائیڈ ہوجائے گا کہ سالِ رواں تو خاکی رنگ کا سال ہی ٹھہرا۔
سرِدست، ہم تو آپ کے لیے اپنی ’’اسٹائل بزم‘‘ ہی آراستہ و پیراستہ کرسکتے تھے۔ سو، وہ ہم نے کر ڈالی ہے۔ اب آپ جہاں جہاں، جو جو اور جیسے جیسے بھی تبدیل کرنا چاہیں، آپ کی اپنی مرضی و منشاء کہ ہمارا کام تو بہرکیف مطلع کرنا ہی ہوتا ہے، لہذا آپ کے حُسنِ ذوق اور تفریحِ طبع کے نام یہ ایک حسین و جمیل سی بزم کیے دے رہے ہیں، جس میں براؤن کے کئی پیارے پیارے شیڈز، روایتی رنگ و انداز ہی کا عکس لیے ہوئے ہیں۔ کوشش کریں گے، وقتاً فوقتاً اِس رنگ کے مزید پہناووں اور لوازماتِ آرائش کےساتھ بھی حاضرِخدمت رہیں۔ تاکہ ’’تصویرِ کائنات‘‘ موزوں رنگوں سے سجی سجی رہے اور شعراء کے قلم بھی لکھتے رہیں۔
؎ اِک حُسنِ مجسّم کا وہ پیراہنِ رنگیں..... ڈھل جائے دھنک جیسے کسی چندر کرن میں۔ ؎ سَرو میں رنگ ہے، کچھ کچھ تری زیبائی کا..... جامۂ گُل میں ہے چھاپہ تِری رعنائی کا۔ ؎ اُن میں تِرا ہی رنگ ہے، اُن میں تِرا ہی رُوپ ہے..... پھولوں کی کیا مثال دوں، تیری مثال کے بغیر۔ اور ؎ رنگ پیراہن کا، خُوشبو زلف لہرانے کا نام..... موسمِ گُل ہے تمہارے بام پر آنے کا نام۔