• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں میں کسی ملک کی اچھی کارکردگی عالمی سطح پر اس کیلئے یقینا باعث اعزاز ہوتی ہے اور گزشتہ روز سہیل عدنان نے برٹش جونیئر اوپن اسکواش چیمپئن شپ جیت کر دو عشروں بعد اسکواش کی دنیا میں پاکستان کی فاتحانہ واپسی کی شکل میں ایسا ہی کارنامہ انجام دیا ہے۔ یونائیٹڈ اسٹیٹس اسکواش ایسوسی ایشن کا قیام 1907میں عمل میں آیا تھا جبکہ آج175 ممالک عالمی اسکواش فیڈریشن کے رکن ہیں۔ 1950تک اسکواش کی دنیا پر یورپ،آسٹریلیااور امریکہ کا راج تھا لیکن پھر پاکستانی کھلاڑیوں نے نصف صدی تک اس سلطنت پر اپنی حکومت قائم رکھی اور عالمی چیمپئن شپ، برٹش اوپن، ایشین چیمپئن شپ سمیت کئی بین الاقومی اعزازات طویل عرصے تک پاکستان کے پاس رہے۔ 1951 سے 1958تک ہاشم خان اور روشن خان ، 1982سے 1991 تک جہانگیر خان اور 1992 سے 1997 تک جان شیرخان نے اس اعزازپر پاکستان کی ملکیت قائم رکھی ۔تاہم اس کے بعد 18 سال تک پاکستانی کھلاڑی چمپئن شپ سے محروم رہے لیکن گزشتہ روز سہیل عدنان نے برٹش جونیئر اوپن اسکواش چیمپئن شپ جیت کر تاریخی کامیابی کی شکل میںشاندار ماضی کی یاد تازہ کردی ہے۔ اس ہونہار نوجوان نے انڈر 13 کیٹیگری کے فائنل میں مصر کے معیز المغازی کو سخت مقابلے کے بعد2-3 سے شکست دی اوراپنے وطن کو سونے کے تمغے کا حقدار بنایا ۔اس سے پہلے 2007 میں ناصر اقبال نے آخری مرتبہ برٹش جونیئر انڈر 13 کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ صدر مملکت، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے اقوام عالم میںپاکستان کا نام روشن کرنے والے سہیل عدنان کو مبارکباد اور شاباش دے کر دراصل پوری قوم کی ترجمانی کی ہے۔ امید ہے کہ سہیل عدنان اپنے پیشرووںہاشم خان ،جہانگیر خان اور جان شیرخان کی طرح اسکواش کی دنیا پر پاکستان کی حکمرانی ازسرنو قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔

تازہ ترین