• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کالعدم ٹی ٹی پی کے خوارج دہشتگرد ایک بار پھر پاکستان کے امن و امان میں خلل انداز ہو رہے ہیں۔ ان کے بڑے تربیتی اڈے تو ہمسایہ اسلامی ملک افغانستان میں ہیں مگر ایک سابقہ حکومت کی عاقبت نا اندیشی کی وجہ سے ان کی ایک بڑی تعداد نے خیبر پختونخوا کے بعض دشوار گزار علاقوں میں بھی اپنی کمین گاہیں قائم کر لی ہیں جہاں سے وہ آئے روز کہیں نہ کہیں تخریبی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ان کی سرکوبی کیلئے مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے اداروں کے شیر دل جوان شب و روز سینہ سپر ہیں۔ پیر کو آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پشاور کا دورہ کیا جہاں انہیں دہشتگردی کے حوالے سے تازہ ترین صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور بھی اس موقع پر موجود تھے۔ آرمی چیف نے بریفنگ کے دوران اپنے خطاب میں متنبہ کیا کہ ملک کا امن و امان خراب کرنے والوں کو فیصلہ کن اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔ دشمن خوف پھیلانے کی کوشش کرے گا مگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ شیطانی قوتوں کے خلاف ہم ہمہ وقت تیار کھڑے ہیں۔ سرحدوں کے اندر اور باہر دہشتگردوں کی آپریشنل صلاحیتوں کو کامیابی سے کم کر دیا ہے۔ ملک میں سرگرم اہم دہشتگرد رہنمائوں کا خاتمہ اور ان کے نیٹ ورک اور انفراسٹرکچر کو تباہ کر کے یہ پیغام دے دیا گیا ہے کہ دہشتگردی کی ہمارے ملک میں کوئی جگہ نہیں۔ یہ جنگ جاری رہے گی اور ہم اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ دہشتگردی کے خلاف سکیورٹی اداروں کی مثالی کامیابیاں بلاشبہ قوم کیلئے باعث فخر ہیں۔ بے مثال جرات ،پیشہ ورانہ مہارت اور قربانیوں کے ذریعے دہشتگردوں کو موثر طریقے سے کمزور کیا جا رہا ہے اور شہریوں کی حفاظت اور امن و امان کیلئے انتھک محنت سے کئی حملوں کو ناکام بنایا گیا ہے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے یہ بھی کہا کہ دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور وہ مزید بھاری نقصان اٹھائیں گے۔ مسلح افواج وطن کی خود مختاری کے تحفظ کیلئے پورے عزم اور ناقابل شکست قوت کے طور پر متحد ہیں۔ آرمی چیف نے خوارج سے نمٹنے کیلئے جس پختہ عزم کا اظہار کیا اس پر عمل کیلئے پوری قوم عساکرپاکستا ن کے ساتھ ہے اور اس کا عملی مظاہرہ ہر مشکل وقت میں کیا جاتا رہا ہے۔ پشاور میں آرمی چیف نے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں سے الگ ملاقات کی جس کے شرکا نے اس حوالے سے ایک متفقہ سیاسی آواز اور عوامی حمایت کی ضرورت پر زور دیا۔ سیاسی رہنمائوں نے دہشتگردی کے خلاف قومی جنگ میں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا اور اس بات سے اتفاق کیا کہ انتہا پسندی کے فلسفے کے خاتمے کیلئے سیاسی اختلافات سے بالا تر ہو کر قوم کی صفوں میں اتحاد ضروری ہے۔ آرمی چیف نے فتنہ الخوارج کے خاتمے کیلئے جس عزم اور استقامت کا اظہار کیا اور سیاسی رہنمائوں نے اس کی تائید کی وہ قوم کے محفوظ اور روشن مستقبل کی علامت ہے۔ دہشتگردی کا کم و بیش پوری دنیا کو سامنا ہے مگر اس کے خلاف سب سے بڑی جنگ پاکستان لڑ رہا ہے۔ عساکر پاکستان کے جوانوں کی قربانیاں رنگ لا رہی ہیں اور دشمنوں کے عزائم خاک میں ملتے نظر آ رہے ہیں۔ اس جنگ میں پوری قوم اپنے جانبازوں کے ساتھ ہے اور یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ پاکستان دشمن قوتوں کو ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی بری طرح شکست ہو گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ قوم میں نفاق اور انتشار پھیلانے والی مٹھی بھر قوتوں پر کڑی نظر رکھی جائے اور انہیں پنپنے نہ دیا جائے۔

تازہ ترین