وزیرِ اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ کل کے فیصلے نے بانیٔ پی ٹی آئی کی صداقت اور امانت کے پرخچے اڑا دیے، انتہائی ڈھٹائی سے کرپشن چھپانے کے لیے مذہب کارڈ استعمال کیا گیا۔
عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی 100 سے زیادہ سماعتیں ہوئیں، تحریکِ انصاف والوں کے عجیب و غریب سوالات ہیں، بانیٔ پی ٹی آئی 190 ملین پاونڈ کیس میں تاخیری حربے استعمال کرتے رہے۔
انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے مزید کہا کہ فیصلے کا انتظار کرنے والے کل رو کیوں رہے تھے؟
عظمیٰ بخاری نے یہ بھی کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی مکافاتِ عمل کا شکار ہیں، 190 ملین پاؤنڈ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔
بعد ازاں وزیرِ اطلاعات وثقافت عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی اپنے منصب پر چوری ڈکیتی کرتا سرعام پکڑا گیا، غیر سیاسی خاتون نے ساٹھ ارب کے ہیروں کا ڈاکا ڈالا ہے، اس کیس کی سو سے زائد سماعتیں ہوئیں ملزمان کو بیان ریکارڈ کروانے کے 15 مواقع ملے۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ آپ تو چاہتے فیصلہ آ جائے پھر رونا دھونا کیوں، شہزاد اکبر اور فرح گوگی نے ڈیل کو انجام تک پہنچایا، بانیٔ کو اب یاد آ رہا ہے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر اقتدار سے باہر نکالا، یہ مکافات عمل ہے، عدلیہ کو بدنام کرنےکی کوشش کی جا رہی ہے، نوٹس لیا جائے۔
دوسری جانب بانئ پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس جب ہائی کورٹ جائے گا تو ختم ہو جائے گا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی چاہتے تھے جلدی فیصلہ سنایا جائے تاکہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جائے۔
علیمہ خان کا کہنا ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے جب فیصلہ سنا تو ہنس پڑے تھے، ہم نے اپنا معاملہ اللّٰہ پر چھوڑا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ سنایا گیا تھا۔
راولپنڈی کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں بانیٔ پی ٹی آئی کو 14 سال جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
علاوہ ازیں بانیٔ پی ٹی آئی کو 10 لاکھ روپے اور بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔
عدالت نے القادر یونیورسٹی کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم بھی دیا تھا۔