مجھ کو اب چشمِ کرم تیری خدایا چاہیے
یعنی میرے درد اور غم کا ازالہ چاہیے
میں نے کب مانگا ہے تجھ سے تیری مرضی کے سوا
جو مقدر میں لکھا ہے، وہ تو ملنا چاہیے
تجھ سے تیری شانِ والا کے مطابق ہے سوال
ایک دو قطرے نہیں، مجھ کو تو دریا چاہیے
چاند، سورج اور چراغ و برق لے کر کیا کروں
اے خدا میری نظر کو تیرا جلوہ چاہیے
تیرا بندہ ہوں خدا، ثابت مُجھے کرنا ہے یہ
میری پیشانی کو اب توفیقِ سجدہ چاہیے
تُو ہے وہ جو سنگ میں کیڑوں کو دیتا ہے غذا
اے خدا ہم بھوکوں کو بھی آب و دانہ چاہیے
پھر تِرے بندوں کی خاطر آگ ہے دہکی ہوئی
پھر جہاں کو تیری قدرت کا کرشمہ چاہیے
غم نہیں ہے کچھ جو دُنیا میں کوئی اپنا نہیں
ہم کو اے مولا سہارا صرف تیرا چاہیے
ذکی طارق بارہ بنکوی (سعادت گنج، بارہ بنکی، یوپی، بھارت)
ناقابلِ اشاعت نگارشات اور اُن کے تخلیق کار برائے صفحہ ’’ڈائجسٹ‘‘
امید (صبا احمد) مردانی ممتا(رخسانہ شکیل) ذوقِ پرواز، کنافہ (ہما عدیل) یادیں (حمیرا علیم) انتظار (حمیرا بنتِ فرید) بدلتے رنگ، بچپن (افروز عنایت، حیدرآباد) خواب سراب، ایک تھا گھبرو (غزالہ اسلم) بدنصیب (مبشّرہ خالد) افسانہ (لبنیٰ اسد) ایک شعر، ایک کہانی (انیسہ منیر، کراچی) پسند کی شادی (آفاق اللہ خان، حیدرآباد) مجبوری (شاہدہ ناصر، گلشنِ اقبال، کراچی) ایمان والی ماں کی دُعا (ارم نفیس، ناظم آباد، کراچی)۔