حالیہ برسوں میں پاکستان جن شدید معاشی مشکلات سے دوچار ہے، اسکا اندازہ ،2023ء کے وسط میں 38فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچنے والی مہنگائی سے لگایا جاسکتا ہے، جس سے عام آدمی کی قوت خرید تو کجا، اس کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہوگیا۔ مارچ 2024ء میں حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت معاشی اصلاحات پروگرام شروع کیا، جس کی بدولت دسمبر تک مہنگائی 4.1فیصدتک کم ہوگئی،جس سے روزمرہ اشیائے ضروریہ کے حصول میں غریب آدمی کو کسی قدر ریلیف ملا۔وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں حکومتی اقدامات کے تحت دیوالیہ پن کی صورتحال سے نکلنے کے بعدپاکستان کی معیشت استحکام کی جانب بڑھ رہی ہےاور عالمی ادارے اپنی رپورٹوں میں مثبت اشاریےدےرہے ہیں۔تاہم بین الاقوامی چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے بہت سے اقدامات بروئے کار لائے جانے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔بانڈز کا اجرا کیپٹل مارکیٹ کا ایک اہم جزو ہے،جو حکومتوں،کارپوریشنوں اور دوسرے اداروں کو سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتا ہےدنیا بھر میں کم خطرات اور متوقع منافع کیلئےیہ اہم قراردیے جاتے ہیں ۔جس کی وجہ سےانہیں محتاط سرمایہ کاروں اور ادارہ جاتی پورٹ فولیوز کا ایک اہم جزوسمجھا جاتا ہے۔وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگ زیب نے گزشتہ برس اپنے دورہ چین کے دوران حکومت پاکستان کی طرف سے پانڈا بانڈز کے اجرا کا عندیہ دیا تھا اور اب،اتوار کے روز ہانگ کانگ کے ٹی وی نیوز چینل سے گفتگو کے دوران انہوں نے جون2025ءسے اسکے اجرا کا اعلان کیا ہے۔وزیرخزانہ کے مطابق اس اقدام سے نہ صرف چین کے ساتھ مالی تعلقات کو ایک نئی جہت ملے گی ،توقع ہے کہ پانڈا بانڈز کے اجرا سے چینی سرمایہ کارپاکستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب ہونگے۔چین کی کیپٹل مارکیٹوں کیلئے جاری کیے جانے والےپانڈا بانڈز کی خاص بات،اس کی اپنی کرنسی یوآن میں 200ملین ڈالرز کا ہدف پورا کرنا ہے،جس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر متنوع بنانے میں مدد ملے گی۔موجودہ زمینی صورتحال کے مطابق پاکستان کو اس وقت بیرونی قرضوں کی بمع سود، ادائیگی میں ایک تخمینے کے مطابق اوسطاً25ارب ڈالرسالانہ ادا کرنے پڑرہے ہیں،جبکہ آئی ایم ایف،دوسرے مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے ملنے والے نئے اور سابقہ قرضوں کی ادائیگی کیلئے یہ رقم پوری کرنا محال ہورہا ہے۔دوسری طرف اندرون ملک تمام تر وسائل اور سرکاری مشینری ہونے کے باوجود نہ تو ریونیو کے اہداف پورے ہورہے ہیں اور نہ ہی ابھی تک ایف بی آر کو ٹیکس نیٹ بڑھانے کے حوصلہ افزا نتائج مل سکے۔وفاقی وزیرخزانہ کے مطابق حکومت معیشت کی بنیاد کو پائیدار بنانے کی طرف توجہ مرکوز کررہی ہے ،تاکہ مارکیٹ پر مبنی ایف ڈی آئی پاکستان میں آئے،کیونکہ یہی وہ چیز ہے جو ادائیگیوں کے توازن میں استحکام لاسکے گی۔درپیش صورتحال میں بیرونی قرضے اورترسیلات زراپنی جگہ اہم ہیں تاہم اس مد میں آنے والا زرمبادلہ قومی آمدنی کے مطلوبہ حجم سے مطابقت نہیں رکھتا ۔ بانڈز کا اجراحکومت کیلئےبلا شبہ ایک محفوظ سرمایہ کاری ہےاوراس کے علاوہ بھی حکومت کے پاس بہت سے آپشن موجود ہیں جن کی بدولت ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ مل سکتا ہے۔بہت سے ملکوں کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں جنھوں نے نئے وسائل پیدا کرکے اقتصادی ترقی کی اور فی کس آمدنی بڑھائی۔وزیرخزانہ کے متذکرہ بیان کی روشنی میں یہ بات بجا ہے کہ پانڈا بانڈ کا اجرا امریکی ڈالر پر دارومدار کم کرنے میں مدد دے گا۔امید ہے کہ اس اقدام کی روشنی میں پاکستان چین کیلئے اپنی برآمدات کا حجم خاطر خواہ بڑھانے کی بھی سعی کرے گا۔