حیدرآباد(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی سندھ کی میزبانی اور صوبائی امیر کاشف سعید شیخ کی زیر صدارت مقامی ہوٹل میں ہونے والی پانی کانفرنس میں شریک سیاسی، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے رہنمائوں، وکلا، صحافیوں، دانشوروں، زرعی اور پانی کے ماہرین، اقلیتوں، آبادگاروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے وفاق کی جانب سے دریائے سندھ کے اوپر غیر قانونی اور ارسا ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزید 06 نئی نہریں بنانے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اسے سندھ کو بنجر بنانے کی سازش اور قیمتی زمینوں کی نیلامی کے منصوبے پر پیپلزپارٹی کے دہرے معیار اور کراچی تاکشمور سندھ کے عوام کی جانب سے بھرپور احتجاج کے باوجود وفاق کی جانب سے منظور کردہ نئی نہروں کی تعمیر کو قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے، اگر پیپلزپارٹی نے سندھ دشمن منصوبوں کیخلاف سندھ اسمبلی، قومی اسمبلی اور سینیٹ سے مسترد کرنے کی قرارداد منظور نہ کرائی تو سندھ کی تمام سیاسی جماعتیں مشترکہ طور پر وزیراعلی ہائوس کا گھیرائو کریں گی،سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر نئی نہریں کھودی گئیں تو سندھ ایک اجتماعی قبرستان بن جائیگا۔ یہ ہماری بقا کی جنگ ہے. یہ ہماری ریڈ نہیں بلکہ لائف لائن ہے۔ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدراسد بھٹو نے کہا کہ سندھ کو برباد کرکے چولستان آباد کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ فنکشنل لیگ سندھ کے جنرل سیکرٹری سردار رحیم نے کہا کہ پیر صاحب پاگاڑہ نے واضح کیا ہے کہ سندھ کے پانی کیلئے وہ آخری حد تک جانے کیلئے تیار ہیں۔سندھ آباد گار بورڈ کے نائب صدر سید ندیم شاہ جاموٹ نے کہا کہ سندھ کو اپنے حصے کا پانی نہیں دیا جا رہا ہے۔ جئے سندھ قومی پارٹی کے صدر محمد نواز زئنور نے کہا کہ عالمی قوانین کے مطابق بھی دریاں پر پہلا حق ٹیل والوں کا ہے اس لئے دریائے سندھ پر بھی پہلا حق سندھ کے باشندوں کا ہے۔ کسان بورڈ سندھ کے صدر عبدالقدوس احمدانی نے کہا کہ دریائے سندھ ہماری سانس اور ہمارا مستقبل ہے۔ چیئرمین علما فیڈریشن آف پاکستان صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی نے کہا کہ پانی زندگی ہے۔ ۔مجلس وحدت المسلمین کے رہنما سید فرمان شاہ نے کہا کہ سندھ پر نئی نہریں کھودنا سندھ کی تباہی کا سبب ہونگی۔